تیونس کے ذریعے لیبیا سے متصل سرحد کو کھولے جانے کے بعد جمعہ کے روز لیبیا سے درجنوں کاریں شمالی افریقی ملک تیونس میں داخل ہوئیں۔
یہ سرحد سات ماہ قبل ملک میں کورونا وائرس کے معاملات میں اضافے کے بعد تیونس کے ایک یکطرفہ فیصلے سے بند کر دی گئی تھی۔
مذاکرات میں شامل متعدد کارکنوں میں سے ایک مصطفی عبدالکبیر نے کہا کہ لیبیا اور تیونس کے حکام کے درمیان کئی اعلیٰ سطحی مذاکرات کے بعد سرحد کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "تیونس اور جیربا میں کئی مذاکرات کے بعد جن میں وزراء، لیبیا کے وزیر اعظم اور تیونس کے صدر شامل تھے، ہم آج سرحد کھولنے کے لیے ایک معاہدے پر پہنچے ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکن کے طور پر ہم نے صحت کے پروٹوکول کے ساتھ اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور آج ہم اس میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹ معملول کے مطابق ہے اور اس میں آہستہ آہستہ بہتری آئے گی۔ یہ دونوں ممالک کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ بالآخر ہم ایک لوگ ہیں۔"
اس بندش نے لیبیا میں کام کرنے والے تیونس باشندوں اور تیونس میں میڈیکل سہولیات حاصل کرنے والے لیبیا کے باشندوں کو متاثر کیا۔
بند کے دوران دونوں پڑوسیوں کے درمیان تجارتی رشتے بھی متاثر ہوئے ہیں۔
لیبیا کے شہری محمد نے کہا کہ "میں سرحدوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے ان کے تعاون کے لیے تیونس اور لیبیا کی طرف سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ دونوں ممالک کے درمیان سرحدیں بند نہیں ہو سکتی کیونکہ بیمار لوگ ہیں، جنہیں علاج کے لیے سفر کرنے کی ضرورت ہے۔ لیبیا کے لوگ تیونس میں علاج کے لئے جاتے ہیں اور تیونس کے مزدور بھی لیبیا میں کام کی تلاش میں پہنچتے ہیں۔ کوئی ایک فریق دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتا۔"
تیونس کے علاقے میں لیبیا کا داخلہ صحت کے پروٹوکول سے مشروط ہے، جس میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ مسافروں کو سفر سے 72 گھنٹوں کے درمیان کا منفی پی سی آر ٹیسٹ دکھانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: لیبیا میں عبوری اتحاد حکومت کو منظوری
انہیں 10 دن کے لیے خود کو قرنطینہ کرنے کا تحریری عہدنامہ بھی پیش کرنا ہوگا یا متبادل کے طور پر انہیں کورونا ویکسین کی دونوں خوراک حاصل کرنے کی سرٹیفیکٹ دکھانی ہوگی۔