سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں جمعرات کے روز ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور ایک مکمل جمہوری حکومت کا مطالبہ کیا۔
فوجی جنرلز اور جمہوریت کے حامی گروپوں کے درمیان تعلقات حالیہ ہفتوں میں کافی خراب ہوئے ہیں۔
احتجاجی کارکن سوہندہ التاج نے کہا کہ "ہمارے چار یا پانچ مطالبات ہیں جن پر ہم نے پہلے اتفاق کیا تھا۔ ہم چاہتے ہیں کہ اقتدار فوجی حکومت سے جمہوری حکومت کے حوالے کی جائے، لہذا ہم اپنی جمہوری ریاست کے ڈھانچے کی تعمیر نو جاری رکھ سکتے ہیں۔
سوڈان پر 2019 سے عبوری سویلین فوجی حکومت کا راج ہے۔
عمر البشیر کی حکومت کے خلاف چار ماہ تک بڑے پیمانے پر ہوئے مظاہروں کے بعد فوج نے اس سال اپریل میں انہیں اقتدار سے بےدخل کر دیا تھا۔
دوسرے احتجاجی کارکن ابو عبیدہ حسن نے کہا کہ "ہونا یا نہ ہونا اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ ہم اس دور سے نکلیں گے اور ہم جیتیں گے۔ انقلاب عوام کی طرف سے ہے اور ملک عوام کے لیے ہے، چاہے وہ اسے پسند کریں یا نہ کریں۔"
البشیر کے تختہ الٹنے کے مہینوں بعد حکمران جنرلز نے احتجاجی تحریک کی نمائندگی کرنے والے شہریوں کے ساتھ اقتدار بانٹنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے بعد کا نتیجہ غیر مستحکم رہا ہے۔
جمعرات کی ریلیاں اس وقت سامنے آئیں جب ایک حریف گروپ نے فوجی رہنماؤں کی حمایت میں ریلی نکالی۔