ETV Bharat / international

سوڈان میں احتجاج، جمہوری حکومت کا مطالبہ

سوڈان میں فوجی جرنیلز اور جمہوریت کے حامی گروپوں کے درمیان تعلقات حالیہ ہفتوں میں بہت زیادہ خراب ہوئے ہیں۔ سوڈان پر2019 سے عبوری سویلین فوجی حکومت کا راج ہے۔

author img

By

Published : Oct 22, 2021, 4:40 PM IST

Thousands call for civilian government in Sudan
سوڈان میں احتجاج، جمہوری حکومت کا مطالبہ

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں جمعرات کے روز ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور ایک مکمل جمہوری حکومت کا مطالبہ کیا۔

فوجی جنرلز اور جمہوریت کے حامی گروپوں کے درمیان تعلقات حالیہ ہفتوں میں کافی خراب ہوئے ہیں۔

سوڈان میں احتجاج، جمہوری حکومت کا مطالبہ

احتجاجی کارکن سوہندہ التاج نے کہا کہ "ہمارے چار یا پانچ مطالبات ہیں جن پر ہم نے پہلے اتفاق کیا تھا۔ ہم چاہتے ہیں کہ اقتدار فوجی حکومت سے جمہوری حکومت کے حوالے کی جائے، لہذا ہم اپنی جمہوری ریاست کے ڈھانچے کی تعمیر نو جاری رکھ سکتے ہیں۔

سوڈان پر 2019 سے عبوری سویلین فوجی حکومت کا راج ہے۔

عمر البشیر کی حکومت کے خلاف چار ماہ تک بڑے پیمانے پر ہوئے مظاہروں کے بعد فوج نے اس سال اپریل میں انہیں اقتدار سے بےدخل کر دیا تھا۔

دوسرے احتجاجی کارکن ابو عبیدہ حسن نے کہا کہ "ہونا یا نہ ہونا اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ ہم اس دور سے نکلیں گے اور ہم جیتیں گے۔ انقلاب عوام کی طرف سے ہے اور ملک عوام کے لیے ہے، چاہے وہ اسے پسند کریں یا نہ کریں۔"

البشیر کے تختہ الٹنے کے مہینوں بعد حکمران جنرلز نے احتجاجی تحریک کی نمائندگی کرنے والے شہریوں کے ساتھ اقتدار بانٹنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے بعد کا نتیجہ غیر مستحکم رہا ہے۔

جمعرات کی ریلیاں اس وقت سامنے آئیں جب ایک حریف گروپ نے فوجی رہنماؤں کی حمایت میں ریلی نکالی۔

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں جمعرات کے روز ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور ایک مکمل جمہوری حکومت کا مطالبہ کیا۔

فوجی جنرلز اور جمہوریت کے حامی گروپوں کے درمیان تعلقات حالیہ ہفتوں میں کافی خراب ہوئے ہیں۔

سوڈان میں احتجاج، جمہوری حکومت کا مطالبہ

احتجاجی کارکن سوہندہ التاج نے کہا کہ "ہمارے چار یا پانچ مطالبات ہیں جن پر ہم نے پہلے اتفاق کیا تھا۔ ہم چاہتے ہیں کہ اقتدار فوجی حکومت سے جمہوری حکومت کے حوالے کی جائے، لہذا ہم اپنی جمہوری ریاست کے ڈھانچے کی تعمیر نو جاری رکھ سکتے ہیں۔

سوڈان پر 2019 سے عبوری سویلین فوجی حکومت کا راج ہے۔

عمر البشیر کی حکومت کے خلاف چار ماہ تک بڑے پیمانے پر ہوئے مظاہروں کے بعد فوج نے اس سال اپریل میں انہیں اقتدار سے بےدخل کر دیا تھا۔

دوسرے احتجاجی کارکن ابو عبیدہ حسن نے کہا کہ "ہونا یا نہ ہونا اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ ہم اس دور سے نکلیں گے اور ہم جیتیں گے۔ انقلاب عوام کی طرف سے ہے اور ملک عوام کے لیے ہے، چاہے وہ اسے پسند کریں یا نہ کریں۔"

البشیر کے تختہ الٹنے کے مہینوں بعد حکمران جنرلز نے احتجاجی تحریک کی نمائندگی کرنے والے شہریوں کے ساتھ اقتدار بانٹنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے بعد کا نتیجہ غیر مستحکم رہا ہے۔

جمعرات کی ریلیاں اس وقت سامنے آئیں جب ایک حریف گروپ نے فوجی رہنماؤں کی حمایت میں ریلی نکالی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.