اطلاعات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال دسمبر میں اعلان کیا تھا کہ تقریباً دو ہزار فوجیوں کو واپس بلا لیا جائے گا۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ شام میں دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کا تقریباً خاتمہ ہو چکا ہے اس وجہ سے کم از کم دو ہزار امریکی فوجیوں کو وہاں سے ہٹا لیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے فروری میں کہا تھا کہ امریکہ، شام میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے تقریباً 200 جوانوں کو کچھ وقت کے لئے تعینات رکھے گا۔
تفصیلات کے مطابق فوجیوں کی تعداد 400 تک پہنچ جائے گی کیونکہ دو سو فوجیوں کو شمال مشرقی اور 200 کو جنوبی شام میں قائم بیس پر تعینات کیا جانا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق انقرہ کےشمالی شام میں کُردوں کے خلاف فوجی مہم شروع کرنے کی دھمکی کے باوجود امریکہ نے شام میں کرد فورسز کی حمایت جاری رکھنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
واضح رہے کہ اس اسکیم سے شام میں موجود فوجیوں میں سے تقریبا 50 فیصد کو وہاں تعینات رکھنے کی ضرورت ہو گی۔