اسرائیلی حکام نے خاتون کو فوج میں بھرتی ہونے سے انکار کرنے پر تیسری بار یہ کہتے ہوئے جیل بھیج دیا کہ وہ مغربی کنارے اور غزہ میں لاکھوں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ملیشیا کے مظالم میں حصہ لینے کے لیے تیار نہیں ہے۔
اسرائیلی خاتون سحر پریٹز کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ میں لاکھوں افراد پر اسرائیلی فوج کے مظالم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فوج میں بھرتی ہونے سے انکار کر دیا ہے۔
اس حوالے سے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ مجھے غدار کہہ کر مخاطب کرتے ہیں لیکن مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
اس سے قبل سحر پیریٹس نے نظریاتی بنیاد پر اسرائیلی فوج میں بھرتی سے انکار پر 18 دن جیل میں گزارے تھے۔سزا کی مدت پوری ہونے کے بعد انہیں رہا کردیا گیا لیکن انہیں ایک مرتبہ پھر فوج میں بھرتی کے لیے طلب کیا گیا لیکن سحرپیٹریٹس نے تیسری مرتبہ پھر انکار کردیا۔
اس انکار کے بعد اسرائیلی فوج نے اسے مزید 18 دن کے لیے جیل منتقل کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے والدین مجھ پر اعتماد کرتے ہیں اور میرے فیصلے کا احترام بھی کرتے ہیں جبکہ میں نے اسرائیلی فوج کا حصہ بننے سے اس لیے انکار کرتی ہوں کیونکہ یہ میری مرضی کےخلاف ہے۔
سحر پیٹریٹس نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں ہزاروں فلسطینی اسرائیلی فورسز کے مظالم کا شکار ہیں۔
سحر پیٹریٹس فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی قبضے کی مخالفت کرتی ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کا حکومتی نام اسرائیل ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) ہے اور اسے باضابطہ طور پر 1948 میں تشکیل دیا گیا تھا۔
آئی ڈی ایف اور اسرائیلی حکومت کے ضوابط کے تحت ہر اسرائیلی کو اس کا حصہ بن کر جنگی تربیت لینی ہوگی۔
تاہم اسرائیل میں آباد 20 فیصد عرب نسل کے افراد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ مرضی کے مطابق فوج میں شمولیت سے انکار بھی پر کرسکتے ہیں