ETV Bharat / international

بحران اور حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف لبنانی عوام کا علمِ بغاوت

بیروت میں عدم سیاسی استحکام اور گروپ بازی کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس کی وجہ سے ناکام پالیسیوں کے خلاف لبنانی عوام نے حکومت کی تبدیلی کا نعرہ لگا دیا۔

author img

By

Published : Jun 16, 2021, 9:32 AM IST

بحران اور حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف لبنانی عوام کا علمِ بغاوت
بحران اور حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف لبنانی عوام کا علمِ بغاوت

میڈیا رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کا اہم ملک لبنان گزشتہ پانچ برسوں سے شدید بحران کا شکار ہے، جس کے باعث لبنانی عوام وقتاً فوقتاً حکومتی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے کرکے اپنا حق منوانے کی کوشش کرتے ہیں۔

لبنان میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے مظاہروں نے سیاسی، سلامتی اور سفارتی حوالے سے خدشات میں اضافہ کردیا ہے، جس کے باعث لبنانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے وکلاء کو کھانے پینے کی اشیاء اور تیل مصنوعات پر اجارہ داری کے خاتمے کے لیے سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

لبنانی عدالت کے جج غسان عویدات نے سرکاری وکیلوں کو حکم دیا کہ 'وہ اشیائے خورد ونوش اور تیل مصنوعات پر اجارہ داری اور اشیاء کی مقررہ قیمتوں سے زائد پر فروخت پر نظر رکھیں اور جن دکانوں پر مہنگی اشیاء فروخت ہوں ایسی دکانوں، گوداموں اور مشتبہ اسٹیشنوں کو سرخ موم سے سربمہر کردیں'۔

ملک کی بگڑتی صورتحال میں غذائی اشیاء کی صنعتوں، بیکریوں، ٹرانسپورٹ ورکرز اور ٹیکسی ڈرائیوروں کی یونینس نے بھی ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جو ایک دن جاری رہے گی یا اس سے زیادہ! کچھ کہا نہیں جاسکتا۔

بحران اور حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف لبنانی عوام کا علمِ بغاوت
بحران اور حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف لبنانی عوام کا علمِ بغاوت

بیروت کی امریکی یونیورسٹی میں کرائسس آبزرویٹری نے متنبہ کیا ہے کہ 'لبنان کی ناکام ریاستوں میں شامل ہونے کا خطرہ اب ایک حقیقت بن گیا ہے، کیونکہ گزشتہ 5 برسوں میں یہ 36 درجہ نیچے گرا ہے۔ 2021 میں اس کا درجہ 179 ریاستوں میں سے 34 ناکام ترین ریاستوں میں شامل تھا'۔

عرب نیوز کی جانب سے پیر کو حاصل کی گئی آبزرویٹری رپورٹ کے مطابق نگران حکومت، بین الاقوامی اداروں اور ڈونر فنڈز سے بات چیت میں ناپختہ طریقے سے نمٹنے کے باعث تنقید کا نشانہ بنی۔ حکومت کا متعدد بحرانوں سے نمٹنا شہریوں کی زندگیوں کے لئے خطرہ بن گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومت کی جانب سے فعال اقدامات کیے جانے سے گریز کے سبب اس کے خاتمے کے امکانات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ کیوں کہ نگران حکومت کے وزراء لبنانیوں کے مسائل حل کرنے یا ان کے کھانے، صحت یا رہائشی سلامتی سے متعلق کسی بھی چیز کی وضاحت کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، جس کا واضح ثبوت عالمی بینک کے ساتھ معاشرتی تحفظ نیٹ پروگرام کی مالی اعانت کے معاہدے پر دستخط کرنے میں سات ماہ کی تاخیر ہے۔

ایسے حالات میں لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بیری حکومت کی تشکیل کے لئے حل تلاش کرنے کی خاطر نامزد وزیر اعظم سعد حریری اور ان کے سیاسی مخالف، فری پیٹریاٹک موومنٹ کے سربراہ جبران باسل کے درمیان ثالثی کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کی پالیسیوں کی مخالف سیاسی جماعت لیڈی آف ماؤنٹین گیدرنگ نے کہا ہے کہ حزب اللہ حکومت نہیں چاہتی ورنہ وہ لبنان پر حکومت مسلط کردیتی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کا اہم ملک لبنان گزشتہ پانچ برسوں سے شدید بحران کا شکار ہے، جس کے باعث لبنانی عوام وقتاً فوقتاً حکومتی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے کرکے اپنا حق منوانے کی کوشش کرتے ہیں۔

لبنان میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے مظاہروں نے سیاسی، سلامتی اور سفارتی حوالے سے خدشات میں اضافہ کردیا ہے، جس کے باعث لبنانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے وکلاء کو کھانے پینے کی اشیاء اور تیل مصنوعات پر اجارہ داری کے خاتمے کے لیے سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

لبنانی عدالت کے جج غسان عویدات نے سرکاری وکیلوں کو حکم دیا کہ 'وہ اشیائے خورد ونوش اور تیل مصنوعات پر اجارہ داری اور اشیاء کی مقررہ قیمتوں سے زائد پر فروخت پر نظر رکھیں اور جن دکانوں پر مہنگی اشیاء فروخت ہوں ایسی دکانوں، گوداموں اور مشتبہ اسٹیشنوں کو سرخ موم سے سربمہر کردیں'۔

ملک کی بگڑتی صورتحال میں غذائی اشیاء کی صنعتوں، بیکریوں، ٹرانسپورٹ ورکرز اور ٹیکسی ڈرائیوروں کی یونینس نے بھی ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جو ایک دن جاری رہے گی یا اس سے زیادہ! کچھ کہا نہیں جاسکتا۔

بحران اور حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف لبنانی عوام کا علمِ بغاوت
بحران اور حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف لبنانی عوام کا علمِ بغاوت

بیروت کی امریکی یونیورسٹی میں کرائسس آبزرویٹری نے متنبہ کیا ہے کہ 'لبنان کی ناکام ریاستوں میں شامل ہونے کا خطرہ اب ایک حقیقت بن گیا ہے، کیونکہ گزشتہ 5 برسوں میں یہ 36 درجہ نیچے گرا ہے۔ 2021 میں اس کا درجہ 179 ریاستوں میں سے 34 ناکام ترین ریاستوں میں شامل تھا'۔

عرب نیوز کی جانب سے پیر کو حاصل کی گئی آبزرویٹری رپورٹ کے مطابق نگران حکومت، بین الاقوامی اداروں اور ڈونر فنڈز سے بات چیت میں ناپختہ طریقے سے نمٹنے کے باعث تنقید کا نشانہ بنی۔ حکومت کا متعدد بحرانوں سے نمٹنا شہریوں کی زندگیوں کے لئے خطرہ بن گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومت کی جانب سے فعال اقدامات کیے جانے سے گریز کے سبب اس کے خاتمے کے امکانات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ کیوں کہ نگران حکومت کے وزراء لبنانیوں کے مسائل حل کرنے یا ان کے کھانے، صحت یا رہائشی سلامتی سے متعلق کسی بھی چیز کی وضاحت کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، جس کا واضح ثبوت عالمی بینک کے ساتھ معاشرتی تحفظ نیٹ پروگرام کی مالی اعانت کے معاہدے پر دستخط کرنے میں سات ماہ کی تاخیر ہے۔

ایسے حالات میں لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بیری حکومت کی تشکیل کے لئے حل تلاش کرنے کی خاطر نامزد وزیر اعظم سعد حریری اور ان کے سیاسی مخالف، فری پیٹریاٹک موومنٹ کے سربراہ جبران باسل کے درمیان ثالثی کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کی پالیسیوں کی مخالف سیاسی جماعت لیڈی آف ماؤنٹین گیدرنگ نے کہا ہے کہ حزب اللہ حکومت نہیں چاہتی ورنہ وہ لبنان پر حکومت مسلط کردیتی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.