اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے حامی اور ان کے مخالفین کے مابین گزشتہ رات اس وقت کافی زیادہ کشیدگی پیدا ہوگئی، جب وہ طویل عرصے سے اسرائیلی رہنما کی معزولی کی راہ ہموار کرنے کے لیے نئی حکومت کی تشکیل دینے کے معاہدے کا اعلان کر دیا۔
دونوں فریق کے مظاہرین وسطی اسرائیل کے کفر میکبیاہ کے ایک ہوٹل کے باہر جمع ہوئے تھے جہاں حزب اختلاف کے رہنما یائر لپیڈ اور اس کی اتحادی جماعت کے اہم ساتھی نفتالی بینیٹ نے اتحاد کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے نیتن یاہو کے دوسرے حریفوں سے ملاقات کررہے تھے۔
نئی حکومت بنانے کا اعلان آدھی رات کو کیا گیا جس نے ملک میں صرف دو سالوں میں مسلسل پانچویں انتخاب سے روک دیا۔
نیتن یاھو کے مخالف مظاہرین نے کہا "ہم نے یہ لڑائی جیت لی۔ ہم نے یہ الیکشن جیت لیا۔ آخر کار ہمیں حکومت ملی۔" جب کہ نیتن یاہو کے حامیوں نے شیم، شیم کا نعرہ لگایا تو پولیس نے ان دونوں مخالف کیمپوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔
نیتن یاھو کے حامی لیپڈ اور بینیٹ کی سربراہی میں ایک ممکنہ حکومت کے خلاف ہیں۔ وسطی اسرائیل کے رمات گان سے تعلق رکھنے والے نیتن یاہو کے حامی ڈیوڈ یاکوف نے کہا کہ " ان کی حکومت ڈیڑھ ہفتے تک بھی نہیں چلے گی۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ لڑیں گے اور حکومت نہیں چلے گی۔"
مزید پڑھیں: اساک ہرزوگ، اسرائیل کے نئے صدر منتخب
سب سے بڑی پارٹی کے رہنما ہونے کی حیثیت سے نیتن یاھو کو ملک کے صدر نے اتحادی حکومت بنانے کا پہلا موقع دیا تھا لیکن وہ اپنے روایتی مذہبی اور قوم پرست اتحادیوں کے ساتھ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
واضح رہے کہ 120 نشستوں والی پارلیمنٹ میں 61 نشستوں کی اکثریت حاصل کرنے کے لیے ان کے غیر متوقع اتحاد میں انہیں بائیں بازو اور دائیں بازو کی جماعتوں کو بھی شامل کرنا پڑے گا اور امکان ہے کہ انہیں عرب اسرائیلی سیاستدانوں کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔