ETV Bharat / international

'دوریاستی حل کے بنیاد پر اسرائیل سے مذاکرت ہوں گے' - اسرائیل سے مذاکرت

اردن کے وزیرخارجہ نے کہا کہ دو ریاستی حل کے بغیر خطے میں جامع اور دیرپا امن ممکن نہیں ہے۔

'Talks with Israel will be based on two-state solution'
'دوریاستی حل کے بنیاد پر اسرائیل سے مذاکرت ہوں گے'
author img

By

Published : Dec 21, 2020, 10:49 AM IST

مصر، اردن اور فلسطین کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ دو ریاستی حل پر مبنی کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لئے فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کا دوبارہ آغاز کریں۔

ویڈیو

مصری اور اردن کے ہم منصبوں کے ساتھ فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن کی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے۔

فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی انتظامیہ نے فلسطینی کاز کو نقصان پہنچایا ہے ان کی حکومت کا اسرائیل نواز ایجنڈا ہے۔

'Talks with Israel will be based on two-state solution'
@ForeignMinistry

المالکی نے یہ بھی کہا کہ 'وہ اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی کوآرڈینیشن پر مذاکرات کریں گے۔ بشرط کہ وہ فلسطینیوں پر ظلم و بربریت بند اور دو ریاستی حل کے ضمن میں پیش قدمی کرے'۔

واضح رہے کہ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔ تل ابیب سے امریکی سفارتخانہ کو یروشلم منتقل کردیا۔

ٹرمپ کے دور صدارت میں فلسطینیوں کے لئے امداد کو بند کیا گیا اور فلسطینیوں کی اراضی پر اسرائیلی آباد کاریوں کو قانونی حیثیت دی گئی۔

'Talks with Israel will be based on two-state solution'
@AymanHsafadi

یہ بات قابل ذکر ہے کہ مئی میں فلسطینی صدر محمود عباس نے اعلان کیا کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی کوآرڈینیشن سمیت تعلقات کو ختم کردے گی ، انہوں نے کہا کہ اب وہ 1990 کے دہائی کے اوائل میں مقبوضہ مغربی کنارے کے بڑے حصے کو ملحق کرنے کے اسرائیل کے عہد کے بعد معاہدوں کے پابند نہیں ہیں۔

واضح رہے مصر اسرائیل سے تعلقات قائم کرنا والا پہلا عرب ملک تھا جس نے 1979 میں اسرائیل کے ساتھ 'امن معاہدہ' کیا تھا ۔

اس کے بعد اردن نے 1994 میں یہ معاہدہ کیا جبکہ حال ہی میں دو عرب ممالک (متحدہ عرب امارات اور بحرین) نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دباؤ پر اسرائیل سے امن معاہدہ کیا۔

مصر، اردن اور فلسطین کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ دو ریاستی حل پر مبنی کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لئے فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کا دوبارہ آغاز کریں۔

ویڈیو

مصری اور اردن کے ہم منصبوں کے ساتھ فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن کی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے۔

فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی انتظامیہ نے فلسطینی کاز کو نقصان پہنچایا ہے ان کی حکومت کا اسرائیل نواز ایجنڈا ہے۔

'Talks with Israel will be based on two-state solution'
@ForeignMinistry

المالکی نے یہ بھی کہا کہ 'وہ اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی کوآرڈینیشن پر مذاکرات کریں گے۔ بشرط کہ وہ فلسطینیوں پر ظلم و بربریت بند اور دو ریاستی حل کے ضمن میں پیش قدمی کرے'۔

واضح رہے کہ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔ تل ابیب سے امریکی سفارتخانہ کو یروشلم منتقل کردیا۔

ٹرمپ کے دور صدارت میں فلسطینیوں کے لئے امداد کو بند کیا گیا اور فلسطینیوں کی اراضی پر اسرائیلی آباد کاریوں کو قانونی حیثیت دی گئی۔

'Talks with Israel will be based on two-state solution'
@AymanHsafadi

یہ بات قابل ذکر ہے کہ مئی میں فلسطینی صدر محمود عباس نے اعلان کیا کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی کوآرڈینیشن سمیت تعلقات کو ختم کردے گی ، انہوں نے کہا کہ اب وہ 1990 کے دہائی کے اوائل میں مقبوضہ مغربی کنارے کے بڑے حصے کو ملحق کرنے کے اسرائیل کے عہد کے بعد معاہدوں کے پابند نہیں ہیں۔

واضح رہے مصر اسرائیل سے تعلقات قائم کرنا والا پہلا عرب ملک تھا جس نے 1979 میں اسرائیل کے ساتھ 'امن معاہدہ' کیا تھا ۔

اس کے بعد اردن نے 1994 میں یہ معاہدہ کیا جبکہ حال ہی میں دو عرب ممالک (متحدہ عرب امارات اور بحرین) نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دباؤ پر اسرائیل سے امن معاہدہ کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.