دنیا کے نمبر ایک اسکواش کھلاڑی Professional Squash Player مصر کے علی فراغ نے آپٹاسیا چیمپیئن شپ میں جیت کے بعد کی تقریر میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد مغربی میڈیا کی کوریج سے اپنا اختلاف ظاہر کیا۔ اس اسٹار کا خیال ہے کہ 'دنیا میں ہر جگہ ہونے والے ظلم کا احاطہ میڈیا میں نہیں کیا جاتا۔
-
“We’ve never been allowed to speak about politics in sports, but all of a sudden now it’s allowed… if we can talk about Ukraine, we can talk about Palestine.”
— Fatima Said (@fatimazsaid) March 12, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
World No.1 Squash player @AliFarag calling out double standards on Ukraine coverage. Bravo👏🏼 pic.twitter.com/9AioTBEVBq
">“We’ve never been allowed to speak about politics in sports, but all of a sudden now it’s allowed… if we can talk about Ukraine, we can talk about Palestine.”
— Fatima Said (@fatimazsaid) March 12, 2022
World No.1 Squash player @AliFarag calling out double standards on Ukraine coverage. Bravo👏🏼 pic.twitter.com/9AioTBEVBq“We’ve never been allowed to speak about politics in sports, but all of a sudden now it’s allowed… if we can talk about Ukraine, we can talk about Palestine.”
— Fatima Said (@fatimazsaid) March 12, 2022
World No.1 Squash player @AliFarag calling out double standards on Ukraine coverage. Bravo👏🏼 pic.twitter.com/9AioTBEVBq
علی فراغ کا کہنا ہے کہ نہ صرف یوکرین بلکہ فلسطین کے بارے میں بھی بات کی جائے۔
علی فراغ نے لوگوں سے فلسطین کے بارے میں بھی اسی طرح بات کرنے کی اپیل کی جس طرح وہ یوکرین کے بارے میں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'ہمیں کبھی بھی سیاست اور کھیلوں کے بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی لیکن اب اچانک اس کی اجازت دے دی گئی ایسا کیوں؟ مجھے امید ہے کہ لوگ دنیا میں ہر جگہ ہونے والے ظلم کو بھی دیکھیں گے۔'
علی فراغ نے فلسطین پر اسرائیل کے ظلم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'میرا مطلب ہے کہ فلسطینی پچھلے 74 برسوں سے ظلم کا شکار ہیں اور جنگ جیسے ماحول سے گزر رہے ہیں لیکن مغربی میڈیا اس تعلق سے بات نہیں کرتا۔
مغربی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے علی فراغ نے کہا کہ فلسطینی تنازعہ خبروں میں نمایاں نہیں ہوتا کیونکہ یہ 'مغربی میڈیا کے بیانیے کے مطابق نہیں ہے۔ لیکن اب ہم کو یوکرین کے بارے میں بات کرنے کی اجازت دی گئی ہے تو اب ہم فلسطینیوں کے بارے میں بھی بات کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ یوکرین پر حملے کی مغربی میڈیا کوریج کو پہلے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔