شمالی شام میں کاشتکاری مقامی باشندوں کے روزگارہ کا اہم ذریعہ ہے، اب یہاں کچھ کسان اپنے کھیتوں کی آبپاشی کے لئے شمسی توانائی کا سہارا لے رہے ہیں۔
ایندھن کی کمی نے آبپاشی کو متاثر کیا اور اس کے نتیجے میں کسانوں کو فصلوں کا نقصان ہوا۔ چنانچہ انہوں نے ایندھن کے بجائے شمسی توانائی پر انحصار کیا۔
بنش قصبے میں اپنے فارم پر کام کرنے والے کسان عماد السید نے کہا کہ ڈیزل کے بجائے شمسی توانائی کے استعمال سے ان کی فصل کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔
عماد السید کا کہنا ہے کہ "میں تقریباً 30 سالوں سے اس کھیت میں کام کر رہا ہوں۔ ہم اپنے کام کے لئے ڈیزل کا استعمال کرتے تھے۔ لیکن بعد میں جنگ اور ان مشکل حالات کے باعث یہ دستیاب نہیں ہے اور بعض اوقات یہ مکمل طور پر منقطع ہو جاتا ہے، جس سے بڑے نقصانات ہوتے ہیں۔ اس لیے ہم نے سولر سسٹم نصب کرنے کا کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ صاف اور ماحولیات فرینڈلی ہے اور اخراجات کو بھی کم کرتا ہے، جس کے لئے ہم بہت زیادہ جدوجہد کر رہے تھے اور فصلوں کے نقصان کو بھی کم کرتا ہے۔ اس نے فصلوں کے معیار کو بہتر بنانے اور پیداوار کو بڑھانے میں بھی مدد دی ہے۔"
ان کے کھیت کے اطراف میں شمسی پینل بچھائے گئے ہیں، جو سورج کی کرنوں کو بجلی میں تبدیل کرتے ہیں جو ان کے فارم کو چلانے میں مدد کرتے ہیں۔
شام اور عراق میں خشک سالی کے باعث بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے کیونکہ پانی کی کم سطح ڈیم کو متاثر کرتی ہے، جس کے نتیجے میں ضروری انفراسٹرکچر متاثر ہوتا ہے۔
امدادی گروپوں نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ تقریباً 400 مربع کلومیٹر (154 مربع میل) زرعی زمین خشک سالی کا شکار ہے۔
امدادی گروپ کے مطابق شمالی شام میں دو ڈیم، جو 30 لاکھ لوگوں کو بجلی فراہم کرتے ہیں، کو فوری طور پر بندش کا سامنا ہے۔
احمد فلاح ایک اسٹور کے مالک ہیں جو بنش میں سولر پاور سسٹم سپلائی کرتے ہیں۔ انہون نے شروعات میں اسے چھوٹے پیمانے پر شروع کیا تھا اور گھروں کے لئے سولر پینل فراہم کرتے تھے۔ لیکن جلد ہی مطالبہ بڑھ گیا کیونکہ بڑے کاروبار جیسے کھیتوں کے لئے لوگوں نے ان سے سولر پینل کا مطالبہ کیا۔
احمد فلاح نے کہا کہ "اس کی بہت زیادہ ڈیمانڈ ہے۔ ہم نے گھروں کے لئے کام کرنا شروع کیا اور پھر ہم زرعی کاروبار کی طرف بڑھ گئے۔ ایک کسان کے پاس اب ڈیزل تک رسائی نہیں ہے۔ کیونکہ ایندھن بہت مہنگا ہے۔ اس لیے کسانوں نے سولر پینلز کے بارے میں پوچھنا شروع کیا اور خدا کا شکر ہے کہ اب یہ کاروبار بہت اچھا چل رہا ہے۔''
اپنے فارم پر شمسی توانائی کا نظام نصب کرنے کے بعد السید کا کہنا ہے کہ اس نے ان کے بہت پیسے بچائے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ "یہ ماحولیات کے لئے بھی بہتر ہے اور واقعی بہت اچھا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: پانی کی سطح کم ہونے سے شام کے شمال مشرقی خطے کو خطرہ
ظاہر ہے ایندھن پر انحصار کرنے کے بجائے شمسی توانائی کی جانب راغب ہونا شامی کسانوں کے لئے کافی کارآمد ثابت ہو رہا ہے، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اس ماڈل کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے کیونکہ ترکی میں بڑے بڑے ڈیم کی تعمیر کے بعد اب شام میں پانی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔