ETV Bharat / international

پاکستان: نوازشریف کی درخواست ضمانت ایک بار پھر مسترد

مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نے ہائی کورٹ سے بدعنوانی کے مقدمے میں سزا کے خلاف طبی بنیادوں پر ضمانت دینے کی درخواست کی تھی جسے کورٹ نے مسترد کردیا۔

نوازشریف
author img

By

Published : Mar 5, 2019, 10:13 AM IST

سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 25 فروری کو دیے گئے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر جلد سماعت کی استدعا مسترد کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے العزیزیہ کرپشن کیس میں سزا کے خلاف طبی بنیادوں پر ضمانت دینے کی درخواست کی تھی جو 25 فروری کو مسترد کردی گئی تھی۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف نوازشریف کی جانب سے ان کے وکیل خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں عدالت عظمیٰ سے العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی دی گئی 7 برس قید کی سزا ختم کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی گئی تھی۔

عدالت عظمیٰ میں یہ اپیل دائر کرنے کے ساتھ ہی ایک علیٰحدہ درخواست بھی جمع کروائی گئی تھی جس میں اس کی 6 مارچ کو جلد سماعت کی گزارش تھی۔

undefined

تاہم سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے جلد سماعت کی درخواست یہ کہتے ہوئے واپس کردی کہ اس معاملے کو خصوصی توجہ نہیں دی جاسکتی اور کارروائی معمول کے مطابق ہی کی جائے گی۔

اس سلسلے میں اندرونی ذرائع کا ماننا ہے کہ نواز شریف کے وکلا کا پینل جلد سماعت کی مسترد شدہ درخواست کو چیلنج یا اس سلسلے میں دوسری درخواست دائر کرسکتا ہے۔

اپنی درخواست میں میاں نواز شریف نے یہ موقف اپنایا تھا کہ انہیں سزا اور جیل میں قید ہونے کے باوجود اپنے مرضی کے معالج سے علاج کروانے کا حق حاصل ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے 25 فروری کو ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا کہ نواز شریف کی کسی میڈیکل رپورٹ سے یہ بات ظاہر نہیں ہوتی کہ ان کی خرابی صحت ان کی زندگی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

اس کے ساتھ اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ جب بھی انہیں خرابیء صحت کی شکایت ہوئی انہیں وقتاً فوقتاً علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

undefined

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ میڈیکل بورڈ میں شامل ڈاکٹروں کی مرتب کردہ رپورٹس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ درخواست گزار کو وہ تمام بہترین ممکنہ طبی سہولیات فراہم کی گئیں جو پاکستان میں کسی بھی فرد کو حاصل ہیں۔

تاہم نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا تھا جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین کی دفعہ 9 کے تحت زندگی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جبکہ پاکستان پرزنر رولز 1978 کا اطلاق ان پر نہیں ہوتا جو انکی طبی بنیاد پر درخواست ضمانت کو مسترد کیا جائے۔

نواز شریف کی جانب سے دائر درخواست میں خصوصی میڈیکل بورڈز کی تشخیص کا بھی ذکر کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں امراضِ قلب و شریان، ذیابطیس، ہائپرٹینشن، گردے کے مسائل وغیرہ لاحق ہیں۔

سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 25 فروری کو دیے گئے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر جلد سماعت کی استدعا مسترد کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے العزیزیہ کرپشن کیس میں سزا کے خلاف طبی بنیادوں پر ضمانت دینے کی درخواست کی تھی جو 25 فروری کو مسترد کردی گئی تھی۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف نوازشریف کی جانب سے ان کے وکیل خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں عدالت عظمیٰ سے العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی دی گئی 7 برس قید کی سزا ختم کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی گئی تھی۔

عدالت عظمیٰ میں یہ اپیل دائر کرنے کے ساتھ ہی ایک علیٰحدہ درخواست بھی جمع کروائی گئی تھی جس میں اس کی 6 مارچ کو جلد سماعت کی گزارش تھی۔

undefined

تاہم سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے جلد سماعت کی درخواست یہ کہتے ہوئے واپس کردی کہ اس معاملے کو خصوصی توجہ نہیں دی جاسکتی اور کارروائی معمول کے مطابق ہی کی جائے گی۔

اس سلسلے میں اندرونی ذرائع کا ماننا ہے کہ نواز شریف کے وکلا کا پینل جلد سماعت کی مسترد شدہ درخواست کو چیلنج یا اس سلسلے میں دوسری درخواست دائر کرسکتا ہے۔

اپنی درخواست میں میاں نواز شریف نے یہ موقف اپنایا تھا کہ انہیں سزا اور جیل میں قید ہونے کے باوجود اپنے مرضی کے معالج سے علاج کروانے کا حق حاصل ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے 25 فروری کو ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا کہ نواز شریف کی کسی میڈیکل رپورٹ سے یہ بات ظاہر نہیں ہوتی کہ ان کی خرابی صحت ان کی زندگی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

اس کے ساتھ اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ جب بھی انہیں خرابیء صحت کی شکایت ہوئی انہیں وقتاً فوقتاً علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

undefined

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ میڈیکل بورڈ میں شامل ڈاکٹروں کی مرتب کردہ رپورٹس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ درخواست گزار کو وہ تمام بہترین ممکنہ طبی سہولیات فراہم کی گئیں جو پاکستان میں کسی بھی فرد کو حاصل ہیں۔

تاہم نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا تھا جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین کی دفعہ 9 کے تحت زندگی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جبکہ پاکستان پرزنر رولز 1978 کا اطلاق ان پر نہیں ہوتا جو انکی طبی بنیاد پر درخواست ضمانت کو مسترد کیا جائے۔

نواز شریف کی جانب سے دائر درخواست میں خصوصی میڈیکل بورڈز کی تشخیص کا بھی ذکر کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں امراضِ قلب و شریان، ذیابطیس، ہائپرٹینشن، گردے کے مسائل وغیرہ لاحق ہیں۔

Intro:Body:

neelofar


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.