اتوار کے روز عراقی وزیر اعظم پر قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش کے بعد بغداد کے اطراف میں مزید فوج اور گشتی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ سیکورٹی فورسز کے ارکان نے بغداد میں چوراہوں اور دارالحکومت کے قلعہ بند گرین زون کے قریب چوکیاں قائم کیں۔
یہ حملہ صبح کے وقت ڈرون کے ذریعہ کیا گیا جس میں عراقی وزیراعظم الکاظمی کے گھر کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں وزیراعظم معمولی زخمی بھی ہوئے۔ عراقی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم الکاظمی قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے جبکہ ان کے سات سکیورٹی گارڈز زخمی ہوئے ہیں۔
بغداد کے رہائشیوں نے ایک دھماکے کی آواز سنی جس کے بعد گرین زون کی سمت سے شدید فائرنگ کی آوازیں بھی آئیں، واضح رہے کہ گرین زون میں غیر ملکی سفارت خانے اور سرکاری دفاتر واقع ہیں۔ اس ڈرون حملے کے پیش نظر مزید سیکوریٹی فورسیز تعینات کر دی گئی ہے۔
بغداد کے مقامی لوگوں نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کے اندر سیاسی حالات کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔
بغداد کا رہائشی عامر فضیل کا کہنا ہے کہ ہم وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں، یہ حملہ عراق کی سلامتی اور استحکام کو غیر مستحکم کر دے گا۔ ہم بحیثیت عراقی عوام اس حملے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔
"گرین زون میں مصطفی الکاظمی کے گھر کو نشانہ بنانا افراتفری کا باعث بنے گا۔ اس سے ایک حفاظتی، اقتصادی اور خدمات کا خلا پیدا ہو گا۔ اس سے سیاسی عمل کی سیاسی صورتحال پر اثر پڑتا ہے۔"
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے اپنے خلاف قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش کے بعد اعلیٰ فوجی افسران اور وزراء کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کی۔ جس میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز حملے کے سلسلے میں "ضروری اقدامات" کر رہی ہیں۔
اس کے بعد عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے اتوار کے ہی روز عراقی صدر برہم صالح سے اپنے اوپر ہوئے حملے کے چند گھنٹے بعد ملاقات کی۔
صدر دفتر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا، ملاقات کے دوران برہم صالح نے وزیر اعظم پر بزدلانہ دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی۔
عراقی وزارت داخلہ نے قاتلانہ حملے کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیا اور تصدیق کی کہ رہائش گاہ کو تین ڈرونز کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جن میں سے دو کو مار گرایا گیا۔
عراق کے وزیراعظم پر ڈرون کے ذریعے قاتلانہ حملے کی عالمی سطح پر بھی مذمت کی گئی ہے۔ جس میں پاکستان، سعودی عرب ، مصر، لبنان، قطر، متحدہ عرب امارات، کویت، امریکہ ، عرب لیگ اور ایران قابل ذکر ہے۔
ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ عراقی وزیراعظم کی رہائش گاہ پر کیا گیا ڈرون حملہ ملک میں باغیوں کی سرگرمیوں کو ہوا دینے کی سازش ہے اور اس کا تعلق ’غیر ملکی طاقتوں ‘ سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان بحران سے نمٹنے کے لیے دہلی میں سیکیورٹی مذاکرات
دراصل یہ حملہ سیکورٹی فورسز اور ایران نواز شیعہ ملیشیا کے درمیان کشیدگی کے درمیان سامنے آیا ہے، جن کے حامی عراق کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کو مسترد کرنے کے بعد تقریباً ایک ماہ سے گرین زون کے باہر احتجاج کررہے ہیں جس میں وہ اپنی تقریباً دو تہائی نشستیں کھو بیٹھے ہیں۔