سعودی عرب نے سنہ 2012 میں حکومت مخالف مظاہروں میں کم عمری کی حیثیت سے حصہ لینے کے جرم میں گرفتار ہونے والے تین لڑکوں کی سزائے موت کو 10 برس قید میں تبدیل کر دیا ہے۔
سعودی عرب میں انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت میں نئے عدالتی نظام کی تجدید کے بعد تین مجرمین کی سزاؤں میں تخفیف کی گئی ہے۔ ان ملزمین کو 10 برس تک سزائیں دی گئی تھیں۔ تاہم، سزاؤں میں تخفیف کے بعد انہیں آئندہ برس رہا کر دیا جائے گا۔
-
The Saudi Human Rights Commission has issued the following statement: pic.twitter.com/OWlKppELjH
— HRC International (@HRCSaudi_EN) February 7, 2021 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">The Saudi Human Rights Commission has issued the following statement: pic.twitter.com/OWlKppELjH
— HRC International (@HRCSaudi_EN) February 7, 2021The Saudi Human Rights Commission has issued the following statement: pic.twitter.com/OWlKppELjH
— HRC International (@HRCSaudi_EN) February 7, 2021
انسانی حقوق کمیشن کے مطابق، عدالت نے سزائے موت کے مجرم علی النمر کی سزائے موت کی سزا تبدیل کی ہے۔ اسے 10 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی جو ملزم پہلے ہی پوری کرچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنیامن نیتن یاہو کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات پر سماعت
انسانی حقوق کمیشن کے مطابق، شاہی فرمان کے تحت مارچ سنہ 2020 عدالتی اصلاحات کے نئے نظام کا اعلان کیا تھا جس میں نابالغ مجرمین کو دی گئی سزائے موت ختم کردی گئی تھی۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور حکومت کے فرمان کے بعد سعودی عرب میں گذشتہ تین برسوں میں اختلاف رائے پر ایک بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن میں سماجی کارکنان، مذہبی رہنماؤں اور شاہی کنبہ کے افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن نے گذشتہ برس نومبر میں امریکی صدر منتخب ہونے سے قبل انسانی حقوق کے ریکارڈ پر سعودی عرب کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔