رمضان المبارک کے موقع پر کورونا وائرس کے باوجود بنغازی شہر کے وسط میں واقع سوق ال ہاؤٹ بازار میں بڑی تعداد میں خریدار پہنچ رہے ہیں۔
دکاندار اور خریدار کا کہنا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے پریشان نہیں ہیں جبکہ پوری دنیا سماجی فاصلے کے اصول پر عمل کر رہی ہے۔
گھریلو اچار بیچنے والے محمد عبد اللہ کا کہنا ہے کہ "ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ لوگ دکانوں میں بھیڑ نہ لگا کر ہماری مدد کریں۔ کرفیو کے اوقات کے دوران آپ کو یہاں کوئی نہیں ملے گا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ مارکیٹ میں بپھیڑ ہے کیونکہ چند گھنٹے کے لئے اسے کھولا جا تا ہے۔
پرانے شہر میں واقع اس بازار کو 19 ویں صدی کے پہلے دہائی میں ابتدائی طور پر مچھلی کی منڈی کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔ لمبے عرصے کے دوران یہ بازار بڑا ہو گیا اور یہاں کھانے کی چیزیرں، گھریلوں سامان اور کپڑے بھی دستیاب ہونے لگے۔
غروب آفتاب کے چند گھنٹے قبل بازار میں لوگوں کا سب سے زیادہ ہجوم ہوتا ہے اور اس وقت دکاندار سب سے زیادہ شور کرتے ہیں۔ اس دوران زیادہ تر لوگ بغیر دستانے یا ماسک کے بازار کی گلیوں میں گھومتے ہیں۔
شہر کے دوسری جانب مچھلی کی منڈی میں بھی بڑی بھیڑ دکھائی دیتی ہے۔ ساحل سمندر پر واقع اس بازار میں وائرس کے خلاف کوئی احتیاطی تدابیر نہیں دکھائی دیتی ہے۔
مقامی شخص یوسف عاشور کا کہنا ہے کہ
''خدا کا شکر ہے کہ ہمارے پاس اب تک کوئی کورونا وائرس کا معاملہ نہیں ہے''
واضح ہو کہ بنغازی میں کورون وائرس کا صرف ایک معاملہ سامنے آیا جو مریض ایک ماہ قبل ٹھیک ہو چکا ہے لیکن لیبیا کے دیگر شہروں میں کورونا وائرس کے چند معاملے سامنے آئے ہیں۔ اس لئے بنغازی میں بھی انفکشن کا خطرہ ہے۔
لیبیا میں حفاظتی انتظامات اور طبی صلاحیتیں محدود ہیں۔ بنغازی شہر کے قریب مشرق میں طبی سہولیات کے تحت محض 8 بستر، 10 وینٹیلیٹر اور ایک کورینٹائین کمرہ ہی ہے۔
رمضان المبارک کے پیش نظر لیبیا کی حکومت نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے احتیاطی تدابیر وضع کرنے کا حکم دیا۔
ان اقدامات کے تحت حکومت نے کرفیو نافذ کر رکھا ہے اور تمام بندرگاہوں کو بند کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ مساجد میں اجتماعی عبادت پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔