بغداد میں جاری مظاہرے کے ایک دن بعد نجف اشرف میں شیعہ رہنما مقتدی الصدر کے مکان پر راکٹ حملہ کیا گیا۔ اطلاع کے مطابق یہ حملہ ڈرون سے کیا گیا ہے۔
حملے کے وقت مقتدی الصدر مکان میں موجود نہیں تھے بلکہ وہ ایران کے دورے پر ہیں۔
مقتدیٰ الصدر عراقی عوام میں ایک مقبول رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ بغداد سمیت عراق کے دوسرے شہروں میں ان کا کافی وسیع حلقہ ہے۔
گزشتہ عام انتخابات میں ان کی قیادت میں اتحاد سائرون نے سب سے زیادہ سیٹیں حاصل کی تھیں۔ انھوں نے حالیہ مظاہروں کی حمایت بھی کی ہے۔
غور طلب ہے کہ راکٹ حملے سے قبل جمعہ کی شب حملہ آوروں نے بغداد کے دریائے دجلہ پر السنک پل پر احتجاج کرنے والے مظاہرین پر بھی حملہ کیا تھا، جس میں تقریبا 23 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مقتدیٰ الصدر کی پارٹی جے ترجمان جعفر الموسوی نے کہا ہے کہ 'اس حملے کا مقصد مظاہرین اور سیاسی رہنماؤں پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ وہ حکمراں جماعت اشرافیہ کے نامزد وزارت عظمی کے امیدوار کو قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا ایک ہتھیار ہے'۔