فلسطینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ "1355 سے زائد بستیوں کی تعمیر کے لیے ٹینڈر شائع فلسطینی علاقوں میں نئے بستیوں کی تعمیراتی کام اسرائیل کی جانب سے مسلسل جاری ہے‘‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں یہودی آبادکاری بین الاقوامی اور امریکی پوزیشنس کی واضح خلاف ورزی ہے جو کی ان بستیوں کو مسترد کرتے ہیں۔
انھوں نے دو ریاستی حل کے اصول کی بنیاد پر امن کے حصول کے امکانات پر اس منصوبے کی وجہ سے تباہ کن اثرات سے بھی خبردار کیا ہے۔
بیان میں اسرائیلی حکومت کو "اپنے فیصلوں کے نتائج کے لیے مکمل اور براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا گیا جس نے تمام حدود کی خلاف ورزی کی۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے غیرسرکاری نگراں واچ ڈاگ گروپ ’پیس ناؤ‘ نے اپنے بیان میں کہا کہ مغربی کنارے میں مزید 2800 یونٹ کی تعمیر کی منظوری کیلئے کمیٹی بدھ کو ملاقات کرے گی۔
دوسری جانب خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں تعمیرات کے اسرائیلی منصوبہ پر امریکہ نے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ امریکہ کو رہائشی منصوبے پر تشویش ہے۔ انہوں نے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو کہا ہے کہ ان یک طرفہ اقدامات سے گریز کریں جو کشیدگی میں اضافہ کریں اور دو قومی حل کو آگے بڑھانے کی کوششوں کو ضائع کر دیں۔
فلسطینی غزہ کی پٹی اور مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے کو اپنی مستقبل کی ریاست کے طور پر دیکھتے ہیں۔
یہ وہ علاقے ہیں جن پر 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں اسرائیل نے قبضہ کر لیا تھا۔
فلسطینیوں کی نظر میں یہ رہائشی یونٹس، جن میں تقریباً سات لاکھ افراد آباد ہیں، امن کے راستے میں بنیادی رکاوٹ ہیں۔
بین الاقوامی برادری کا زیادہ تر حصہ ان آبادیوں کو غیر قانونی مانتا ہے۔
اسرائیل کی نظر میں مغربی کنارہ یہودیوں کے لیے مذہبی اور تاریخی حیثیت کا حامل ہے۔