فلسطینی اتھارٹی نے 'زائد المعیاد' قرار دے کر اسرائیل سے کورونا کی ویکسین لینے کے معاہدے کو منسوخ کردیا۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں فراہم کی جانے والی ویکسین زائد المعیاد ہونے کے قریب ہیں۔معاہدہ ہونے کے اعلان کے بعد فلسطینی عہدیداروں پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی گئی تھی۔فلسطینیوں نے عہدیداروں پر الزام لگایا تھا کہ وہ اسرائیل سے غیر معیاری ویکسین وصول کر رہے ہیں جو وبا میں مؤثر ثابت نہیں ہوگی۔
معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل نے تاریخ بتائے بغیر کہا تھا کہ ویکسین جلد زائد المعیاد ہوجائیں گی۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے کامیابی کے ساتھ ویکسین مہم کے بعد ملک کو مکمل طور پر دوبارہ کھول دیا ہے لیکن مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں بسنے والے 45 لاکھ فلسطینیوں کے لیے اپنی رسد تقسیم نہ کرنے پر اسے تنقید کا سامنا تھا۔
اتوار کو حلف اٹھانے والی اسرائیل کی نئی حکومت نے کہا تھا کہ وہ فلسطین کو فائزر ویکسین فراہم کرے گی جو جلد زائد المعیاد ہوجائیں گی۔انہوں نے واضح کیا تھا کہ جب وہ ستمبر یا اکتوبر میں دوا ساز کمپنی سے ویکسین وصول کرے گی تب فلسطینی اتھارٹی ویکسینز واپس کرے گی۔حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ 14 لاکھ ویکسین فراہم کی جائیں گی۔
اس معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیلی وزیر خارجہ یار لاپڈ نے ٹوئٹ کیا کہ ہم خطے کے لوگوں کے مفاد کے لیے تعاون کے مؤثر طریقے پر غور کر رہے ہیں۔
مقبوضہ علاقوں میں شہری امور کے معاملات دیکھنے والی اسرائیلی فوج کی تنظیم 'کوگٹ' کے مطابق جمعہ کے روز مغربی کنارے میں ایک لاکھ ویکسین کی فراہمی ہوگی۔
فلسطین کے وزیر صحت مائی الکائلہ نے کہا کہ یہ اسرائیل کے ساتھ معاہدہ نہیں بلکہ فائزر کمپنی سے معاہدہ کیا گیا ہے۔
یو این آئی۔