ETV Bharat / international

غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں شہید افراد میں ایک تہائی بچے

author img

By

Published : May 18, 2021, 8:22 PM IST

اسرائیل نے گذشتہ پیر سے غزہ اور اردن کے علاقوں پر سینکڑوں فضائی حملے کیے ہیں۔ ان میں 220 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے اور وہ عام فلسطینیوں کے مکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

airstrikes on Gaza
airstrikes on Gaza

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ مزاحمت اور اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے افراد میں ایک تہائی بچے ہیں۔ یہ بات فلسطینی وزیرصحت مائی الکیلا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتائی جبکہ بین الاقوامی بچوں کی تنظیم سیو دی چلڈرن نے کہا کہ "غزہ پر اسرائیلی فوج کے جاری تباہ کن فضائی حملوں میں ہر گھنٹے میں تین بچے زخمی ہورہے ہیں"۔میڈیا رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزیر صحت نے پیر کے روز العربیہ ٹی وی کو بتایا ہے کہ ’’اسرائیلی فوج کے فلسطینی علاقوں پر حملوں میں سات ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا ہے کہ ’’فی الوقت اسرائیلی حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی حقیقی تعداد کا تعیّن کرنا مشکل ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ایک ایسی صورت حال سے دوچار ہیں کہ اس کا کسی ہنگامی صورت حال سے بھی کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ اسرائیل کے غزہ اور غربِ اردن پر مسلسل حملوں کے بعد فلسطینی بچوں کو فوری نفسیاتی مشاورت و رہنمائی کی ضرورت ہے۔اسرائیل نے گذشتہ پیر سے غزہ اور اردن کے علاقوں پر سیکڑوں فضائی حملے کیے ہیں۔ ان میں 220 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے اور وہ عام فلسطینیوں کے مکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے گذشتہ پیر سے جاری فضائی حملوں میں صرف غزہ میں 200 افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔

شہر میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کو ہٹایا جارہا ہے اور اس کے نیچے دبے ہوئے زخمیوں اور لاشوں کو نکالا جارہا ہے۔ اس کے پیش نظر امدادی کارکنان کا کہنا ہے کہ فضائی بمباری میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے۔

وزیرصحت مائی الکیلا کا کہنا ہے کہ غزہ شہر میں زخمیوں کے لیے علاج معالجے کی دستیاب سہولتیں کم پڑتی جارہی ہیں اور ہم وہاں امدادی ٹیموں کی تعداد میں اضافے پر غور کررہے ہیں۔

قبل ازیں لندن میں قائم حقوق اطفال کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کے جاری تباہ کن فضائی حملوں میں ہر گھنٹے میں تین بچے زخمی ہورہے ہیں۔

اس نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا کہ ’’غزہ میں ایک ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ ان میں 366 بچّے شامل ہیں۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ غزہ میں 14 مئی کو اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد سے ہر گھنٹے میں تین بچّے زخمی ہورہے ہیں۔‘‘

سیو دی چلڈرن نے غزہ کی پٹی میں فوری طور پر تشدد روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے 58 فلسطینی بچے شہید ہوچکے ہیں۔

تنظیم کے غزہ میں کنٹری ڈائریکٹر جیسن لی کا کہنا ہے کہ ’’غزہ میں گذشتہ ایک ہفتے میں تقریباً 60 بچے شہید ہوچکے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کے (جنگ روکنے کے لیے) کسی اقدام سے قبل اور کتنے خاندانوں کو اپنے پیاروں سے محروم ہونا پڑے گا؟

فضائی حملوں میں اپنے گھروں کی تباہی سے بے گھر ہونے والے بچّے کہاں جائیں؟‘‘سیو دی چلڈرن کے مطابق اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں شہر میں برقی رو اور ایندھن کی بہم رسانی کا نظام بُری طرح متاثر ہوا ہے۔ شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی ترسیل منقطع ہوچکی ہے۔ اس کے پیش نظر اسپتالوں میں بھی بہت جلد برقی رو منقطع ہوسکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل کے حالیہ تباہ کن فضائی حملوں سے غزہ کا بیشتر شہری ڈھانچہ تباہ ہوچکا ہے اور اس کے تقریباً چار لاکھ 80 ہزار مکینوں کو پینے یا عام استعمال کے لیے پانی دستیاب نہیں یا بہت کم مقدار میں دستیاب ہے۔

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ مزاحمت اور اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے افراد میں ایک تہائی بچے ہیں۔ یہ بات فلسطینی وزیرصحت مائی الکیلا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتائی جبکہ بین الاقوامی بچوں کی تنظیم سیو دی چلڈرن نے کہا کہ "غزہ پر اسرائیلی فوج کے جاری تباہ کن فضائی حملوں میں ہر گھنٹے میں تین بچے زخمی ہورہے ہیں"۔میڈیا رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزیر صحت نے پیر کے روز العربیہ ٹی وی کو بتایا ہے کہ ’’اسرائیلی فوج کے فلسطینی علاقوں پر حملوں میں سات ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا ہے کہ ’’فی الوقت اسرائیلی حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی حقیقی تعداد کا تعیّن کرنا مشکل ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ایک ایسی صورت حال سے دوچار ہیں کہ اس کا کسی ہنگامی صورت حال سے بھی کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ اسرائیل کے غزہ اور غربِ اردن پر مسلسل حملوں کے بعد فلسطینی بچوں کو فوری نفسیاتی مشاورت و رہنمائی کی ضرورت ہے۔اسرائیل نے گذشتہ پیر سے غزہ اور اردن کے علاقوں پر سیکڑوں فضائی حملے کیے ہیں۔ ان میں 220 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے اور وہ عام فلسطینیوں کے مکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے گذشتہ پیر سے جاری فضائی حملوں میں صرف غزہ میں 200 افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔

شہر میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کو ہٹایا جارہا ہے اور اس کے نیچے دبے ہوئے زخمیوں اور لاشوں کو نکالا جارہا ہے۔ اس کے پیش نظر امدادی کارکنان کا کہنا ہے کہ فضائی بمباری میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے۔

وزیرصحت مائی الکیلا کا کہنا ہے کہ غزہ شہر میں زخمیوں کے لیے علاج معالجے کی دستیاب سہولتیں کم پڑتی جارہی ہیں اور ہم وہاں امدادی ٹیموں کی تعداد میں اضافے پر غور کررہے ہیں۔

قبل ازیں لندن میں قائم حقوق اطفال کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کے جاری تباہ کن فضائی حملوں میں ہر گھنٹے میں تین بچے زخمی ہورہے ہیں۔

اس نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا کہ ’’غزہ میں ایک ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ ان میں 366 بچّے شامل ہیں۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ غزہ میں 14 مئی کو اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد سے ہر گھنٹے میں تین بچّے زخمی ہورہے ہیں۔‘‘

سیو دی چلڈرن نے غزہ کی پٹی میں فوری طور پر تشدد روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے 58 فلسطینی بچے شہید ہوچکے ہیں۔

تنظیم کے غزہ میں کنٹری ڈائریکٹر جیسن لی کا کہنا ہے کہ ’’غزہ میں گذشتہ ایک ہفتے میں تقریباً 60 بچے شہید ہوچکے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کے (جنگ روکنے کے لیے) کسی اقدام سے قبل اور کتنے خاندانوں کو اپنے پیاروں سے محروم ہونا پڑے گا؟

فضائی حملوں میں اپنے گھروں کی تباہی سے بے گھر ہونے والے بچّے کہاں جائیں؟‘‘سیو دی چلڈرن کے مطابق اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں شہر میں برقی رو اور ایندھن کی بہم رسانی کا نظام بُری طرح متاثر ہوا ہے۔ شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی ترسیل منقطع ہوچکی ہے۔ اس کے پیش نظر اسپتالوں میں بھی بہت جلد برقی رو منقطع ہوسکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل کے حالیہ تباہ کن فضائی حملوں سے غزہ کا بیشتر شہری ڈھانچہ تباہ ہوچکا ہے اور اس کے تقریباً چار لاکھ 80 ہزار مکینوں کو پینے یا عام استعمال کے لیے پانی دستیاب نہیں یا بہت کم مقدار میں دستیاب ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.