عراق کے دارالحکومت بغداد میں بدھ کے روز فرانسیسی صدر کے کارٹون سے متعلق موقف پر مشتعل افراد نے اسلام کے سب سے معزز نبی کی ولادت کے موقع پر فرانسیسی پرچم جلا کر اپنا احتجاج درج کرایا۔
یوم ولادت منانے کے لئے عظمیہ کے قریب واقع ابو حنیفہ مسجد میں جمع ہوئے مقامی باشندوں نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کی تصویر پر قدم رکھ کر مظاہرہ کیا۔
گزشتہ ہفتے میکرون نے محمدؐ کی تصویر کو سرکاری عمارت پر لگانے کی بات کہی تھی جس کے بعد پوری دنیا میں مسلم اکثریتی ممالک مشتعل ہیں اور فرانسیسی صدر کے خلاف پوری دنیا میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔
ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع فرانسیسی سفارتخانے کے باہر بھی متعدد مسلمان مظاہرین نے فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کے ذریعہ محمدؐ کے خاکے شائع کرنے کے خلاف احتجاج کیا۔ اس دوران انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے رسالے کے دفعہ کرنے کی بھی مخالفت کی۔
اسلام میں نبی کریمؐ کی کسی بھی تصویر کی ممانعت ہے۔
واضح ہو کہ پیرس میں ایک استاد نے اپنے طلبہ کو پیغمبرِ اسلام سے متعلق خاکے دکھائے تھے جس کے بعد انھیں قتل کر دیا گیا تھا۔ بعد میں قتل کرنے والے 18 سالہ نوجوان کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
پیغمبر اسلام کا کارٹون شائع کرنے کا دفاع کرتے ہوئے میکرون نے کہا تھا کہ مذہب اسلام پوری دنیا میں ’بحران کا مذہب‘ بن گیا ہے، جس کے بعد پوری دنیا میں فرانسیسی صدر کی مخالفت ہو رہی ہے۔
ایسے میں بھارت، پاکستان، لیبیا، شام اور غزہ کی پٹی سمیت مختلف ممالک میں بھی فرانسیسی صدر کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔