ETV Bharat / international

سعودی عرب میں خاتون کارکن کو پانچ برس قید کی سزا

سعودی عرب کی خصوصی فوجداری عدالت نے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرمی سے کام کرنے والی کارکن لجین ھذلول کو پانچ برس اور آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔

loujain al hathloul sentenced to five years and eight months in prison by a saudi court
سعودی عرب میں خاتون کارکن کو پانچ برس قید کی سزا
author img

By

Published : Dec 28, 2020, 8:03 PM IST

سعودی عرب کی خصوصی فوجداری عدالت نے ایک زیر حراست سعودی شہری خاتون کو غیرملکی ایجنڈا کو عملی جامہ پہنانے اور نقصِ امن کا سبب بننے کے الزام میں قصور وار قرار دے کر پانچ برس اور آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔

loujain al hathloul sentenced to five years and eight months in prison by a saudi court
کارکن لجین ھذلول

فوجداری عدالت نے آج اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سعودی شہری خاتون، مملکت کی داخلی سلامتی کو ہدف بنانے کی سرگرمیوں میں ملوّث تھیں۔ انہیں مدعا علیہا کو انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کو گورننس کے بنیادی نظام میں تبدیلی پر اُکسانے سمیت متعدد الزامات میں قصور وار قرار دیا گیا ہے۔

عدالت میں فیصلہ سنائے جانے کے وقت صحافی حضرات بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ’مجرمہ کو کل پانچ برس آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی جارہی ہے لیکن اس میں دو برس اور دس ماہ معطل قید کی سزا ہوگی۔ اگر مجرمہ آئندہ تین برس کے دوران میں کسی قسم کے جرم کی مرتکب نہیں ہوتیں تو اس کی یہ معطل سزا کالعدم متصور ہوگی‘۔

loujain al hathloul sentenced to five years and eight months in prison by a saudi court
خواتین کے حقوق کے لیے سرگرمی سے کام کرنے والی کارکن لجین ھذلول

جج نے کہا ہے کہ گرفتار خاتون نے اپنے خلاف عائد کردہ تمام الزامات میں قصوروار ہونے کا اقرار کیا ہے اور اس پر سعودی عرب کے دہشت گردی اور اس کی مالی معاونت سے متعلق قانون کے تحت فردِ جُرم عائد کی گئی ہے۔

جج نے فیصلے میں کہا ہے کہ اس خاتون نے کسی قسم کے ڈر، خوف کے بغیر اپنا اعترافی بیان رضاکارانہ طور پر ریکارڈ کرایا تھا۔ جج نے کہا کہ ’مدعا علیہا کے خلاف انسداد دہشت گردی اور مالیاتی جرائم کے قانون کی دفعہ 143 کے تحت فیصلہ سنایا گیا ہے۔ نیز، اسی قانون کی دفعہ 53 کے تحت اس کو سزا سنائی گئی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: نیپال میں چینی مداخلت کے خلاف کٹھمنڈو میں احتجاج

عدالت میں مجرمہ کے قانونی نمائندے اور سعودی عرب کے انسانی حقوق کمیشن کے نمائندے بھی موجود تھے۔

خیال رہے کہ خواتین کے حقوق کی کارکن لجین ھذلول سمیت ایک درجن خواتین کارکنان کو سنہ 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

اس سے پہلے بھی سنہ 2014 میں سعودی عرب کے حکام نے لجین ھذلول کو متحدہ عرب امارات سے سعودی عرب میں گاڑی چلا کر جانے کی کوشش کی تھی تو اس وقت بھی جیل بھیج دیا تھا۔

لجین ھذلول کے اہل خانہ کے مطابق، اس پر تشدد سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی سعود القحطانی کی موجودگی میں ہوئے ہیں۔

سعودی عرب کی خصوصی فوجداری عدالت نے ایک زیر حراست سعودی شہری خاتون کو غیرملکی ایجنڈا کو عملی جامہ پہنانے اور نقصِ امن کا سبب بننے کے الزام میں قصور وار قرار دے کر پانچ برس اور آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔

loujain al hathloul sentenced to five years and eight months in prison by a saudi court
کارکن لجین ھذلول

فوجداری عدالت نے آج اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سعودی شہری خاتون، مملکت کی داخلی سلامتی کو ہدف بنانے کی سرگرمیوں میں ملوّث تھیں۔ انہیں مدعا علیہا کو انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کو گورننس کے بنیادی نظام میں تبدیلی پر اُکسانے سمیت متعدد الزامات میں قصور وار قرار دیا گیا ہے۔

عدالت میں فیصلہ سنائے جانے کے وقت صحافی حضرات بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ’مجرمہ کو کل پانچ برس آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی جارہی ہے لیکن اس میں دو برس اور دس ماہ معطل قید کی سزا ہوگی۔ اگر مجرمہ آئندہ تین برس کے دوران میں کسی قسم کے جرم کی مرتکب نہیں ہوتیں تو اس کی یہ معطل سزا کالعدم متصور ہوگی‘۔

loujain al hathloul sentenced to five years and eight months in prison by a saudi court
خواتین کے حقوق کے لیے سرگرمی سے کام کرنے والی کارکن لجین ھذلول

جج نے کہا ہے کہ گرفتار خاتون نے اپنے خلاف عائد کردہ تمام الزامات میں قصوروار ہونے کا اقرار کیا ہے اور اس پر سعودی عرب کے دہشت گردی اور اس کی مالی معاونت سے متعلق قانون کے تحت فردِ جُرم عائد کی گئی ہے۔

جج نے فیصلے میں کہا ہے کہ اس خاتون نے کسی قسم کے ڈر، خوف کے بغیر اپنا اعترافی بیان رضاکارانہ طور پر ریکارڈ کرایا تھا۔ جج نے کہا کہ ’مدعا علیہا کے خلاف انسداد دہشت گردی اور مالیاتی جرائم کے قانون کی دفعہ 143 کے تحت فیصلہ سنایا گیا ہے۔ نیز، اسی قانون کی دفعہ 53 کے تحت اس کو سزا سنائی گئی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: نیپال میں چینی مداخلت کے خلاف کٹھمنڈو میں احتجاج

عدالت میں مجرمہ کے قانونی نمائندے اور سعودی عرب کے انسانی حقوق کمیشن کے نمائندے بھی موجود تھے۔

خیال رہے کہ خواتین کے حقوق کی کارکن لجین ھذلول سمیت ایک درجن خواتین کارکنان کو سنہ 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

اس سے پہلے بھی سنہ 2014 میں سعودی عرب کے حکام نے لجین ھذلول کو متحدہ عرب امارات سے سعودی عرب میں گاڑی چلا کر جانے کی کوشش کی تھی تو اس وقت بھی جیل بھیج دیا تھا۔

لجین ھذلول کے اہل خانہ کے مطابق، اس پر تشدد سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی سعود القحطانی کی موجودگی میں ہوئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.