سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ وہ ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصلیٹ میں ہلاک کئے گئے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری لیتے ہیں۔
صحافی کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ' سعودی عرب میں 2 کروڑ لوگ بستے ہیں جن میں سے 30 لاکھ سرکاری ملازم ہیں جو کہ مختلف وزارتوں کے ماتحت کام کر رہے ہیں۔'
مارٹن اسمتھ نے مزید پوچھا کہ کیا ان سرکاری ملازمین نے آپ کا خصوصی طیارہ استعمال کیا تھا تو شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ یہ کر سکتے ہیں کیونکہ ایسا اُن کے اختیار میں ہے ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل انہوں نے کبھی بھی خاشقجی کے قتل کےبارے میں عوامی طور سے کوئی بیان نہیں دیا تھا۔یہاں تک کہ جب سی آئی ے اور کچھ مغربی ممالک نے محمد بن سلمان پر قتل کا حکم دینےکا الزام لگایا تو ان کے افسران نے اس میں ان کے کردار سے صاف انکار کردیا۔
خیال رہے کہ خاشقجی کا قتل یکم اکتوبر 2018 کو استنبول میں واقع قونصلیٹ میں کردیا گیا تھا۔خاشقجی واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار تھے اور سعودی حکومت کے اہم نقاد تھے۔ ان کے قتل کے بعد سے سعودی حکومت پر قتل کا حکم دینے کا الزام لگایا گیا ۔اس قتل کے تانے بانے ولی عہد محمد بن سلمان سے جوڑے جارہے تھے جب کہ سعودی حکام نے قتل کی ذمہ داری آپریشن کرنے والے حکام پر ڈالی تھی اور اس سلسلے میں کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔