اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ روز شام کے وقت یہودی آبادکاروں اور فلسطینیوں میں تصادم ہوا تھا جس میں ایک دوسرے پر کرسیاں پھینکنے کے ساتھ ساتھ پتھراؤ بھی کیا گیا تھا۔
یہودی آباد کاروں کے مکان جو فلسطینیوں کی آبادی میں موجود ہے پولیس کے مستقل تحفظ میں ہے۔ گزشتہ ہفتے بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا جب یہودی اور عرب آپس میں لڑے تھے۔
ویڈیو میں پیر کے روز اسرائیلی پولیس کو ایک فلسطینی کے گھر پر چھاپے مارتے اور رہائشیوں پر دستی بم پھینکتے ہوئے صاف طور سے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس دوران کم از کم ایک فلسطینی زخمی ہوا ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ اس چوٹ کی وجہ کیا ہے۔
عدالتی معاملے پر شیخ جراح فلسطینی مظاہرین اور پولیس کے مابین متعدد مظاہروں اور جھڑپوں کا گواہ رہا ہے۔ جس میں سخت گیر اسرائیلی آباد کاروں کا ایک گروہ متعدد فلسطینی خاندانوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
اسرائیلی فورسس سے جھڑپوں میں 20 فلسطینی زخمی
اسرائیلی وزیر خارجہ کا دورہ متحدہ عرب امارات
اسرائیل نے اسے ایک غیر منقولہ جائیداد تنازعہ قرار دیا ہے جبکہ فلسطینیوں اور رائٹس گروپز کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں امتیازی پالیسیوں کو اجاگر کیا گیا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو اپنی یہودی اکثریت کے تحفظ کے لئے یروشلم سے باہر نکالنا ہے۔
مئی میں اسرائیل اور غزہ کے اسلامی مزاحمت کار حکمرانوں حماس نے 11 دن کی جنگ لڑی جو اس وقت شروع کی گئی جب حماس نے یروشلم اور دیگر اسرائیلی قصبوں کی طرف راکٹوں سے حملے کیے۔
حماس نے کہا کہ یہ حملے اسرائیلی پولیس کے چھاپوں اور یروشلم کی مسجد اقصیٰ میں مسلمان نمازیوں کے خلاف سخت کارروائی کا ردعمل تھا چونکہ شیخ جراح کے عرب محلے سے فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کرنے کا منصوبہ تھا۔
اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں مشرقی یروشلم جہاں پرانا شہر واقع تھا، پر قبضہ کر لیا اور اس اقدام پر اسے عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔ فلسطینی چاہتے ہیں کہ مشرقی یروشلم ان کی ریاست کا دارالحکومت بنے۔