اسرائیل کی سپریم کورٹ نے ملک کے مقبوضہ مغربی کنارہ میں فلسطینیوں کی اراضی کو قبضہ کرنے کو جائز قرار دینے والے 2017 کے ’سیٹلمنٹ لا‘ کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔
ججوں کے ایک نو رکنی بنچ نے ‘سیٹلمنٹ ریگولیشن ایکٹ‘ کو منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے، جس کے تحت مغربی کنارے میں نجی ملکیت والی اراضی پر بنائے گئے کچھ چار ہزار آباد مکانات کو سابقہ طور پر قانونی شکل دی جاسکتی ہے۔ آٹھ ججوں نے قانون کو مسترد کردیا جبکہ ایک جج نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔
چیف جسٹس ایسٹر ہیوت نے پینل کے فیصلہ میں لکھا ہے کہ ’’یہ قانون فلسطینی رہائشیوں کے املاک کے حقوق سے زیادہ اسرائیلی باشندوں کے ملکیتی مفادات کو غیرمعمولی طور پر ترجیح دیتا ہے‘‘۔
نیتن یاہو کی دائیں بازو کی لیکود پارٹی نے اس فیصلہ کو بدبختانہ قرار دیا ہے۔ تاہم نیتن یاہو کے نئے اتحادی وائٹ اینڈ بلیو پارٹی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عمل درآمد کیا جائے گا۔