اسرائیل میں پارلیمانی انتخابات کے تحت منگل کے روز صبح سے ووٹنگ جاری ہے۔ ملک میں یہ پارلیمانی انتخابات محض دو سالوں میں چوتھی بار ہو رہے ہیں۔
اسرائیل میں کورونا وائرس بحران سے بے روزگاری میں اضافہ اور حکومت کی جانب سے سخت اقدام نہ اٹھائے جانے کے خلاف مسلسل مظاہرے ہوئے جس کے بعد وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو پر کافی دباؤ بنا اور ملک میں انتخابات ہو رہے ہیں۔
بنیامین نتن یاہو اسرائیل کے گزشتہ بارہ برسوں سے وزیر اعظم رہے ہیں۔ ان کے حمایتیوں کا کہنا ہے کہ اپنے دور حکومت میں انہوں نے عرب دنیا تک سفارتی رابطے قائم کرنے کی کوشش کی اور وہ اس میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو الگ الگ مقدمات میں دھوکہ دہی، اعتماد کی خلاف ورزی اور رشوت قبول کرنے کے الزامات کا سامنا عدالت میں کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دو برس کے اندر اندر اسرائیل میں چوتھی مرتبہ عام انتخابات ہورہے ہیں۔ جس کے تحت آج ووٹنگ جاری ہے۔ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو عوام کے غصے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کی وجہ کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لیے نیتن یاہو کی پالیسی اور عدلیہ میں ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات ہیں۔
کورونا بحران کے دوران اسرائیل کی معاشی حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف گزشتہ دنوں ہونے والے مظاہروں میں احتجاج کرنے والے زیادہ تر طلبہ اور نوجوان شامل ہوئے، جن کی نوکریاں چلی گئی ہیں۔
پولنگ مراکز پر ووٹنگ صبح 7 بجے شروع ہوئی۔