ETV Bharat / international

فلسطین میں اسرائیلی جارحیت دسویں دن بھی جاری

author img

By

Published : May 20, 2021, 8:23 PM IST

Updated : May 21, 2021, 6:20 AM IST

عالمی رہنماؤں نے جلد جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔ ان حملوں اور بمباری کے باعث اب تک 67 بچوں سمیت 242 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

palestine
palestine

عالمی برادری اور اسلامی ممالک کے اسرائیل پر جنگ بندی کے لئے بڑھتے دباؤ کے باوجود فلسطین کے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملہ دسویں روز بھی جاری رہا۔ اسرائیلی فوج کی تازہ کاروائیوں میں 4 بچوں سمیت 26 فلسطینی شہید ہوئے۔ جبکہ اسرائیلی پولیس کے مطابق اس دوران اسرائیل میں بھی 12 افراد مارے گئے۔

ان حملوں اور بمباری کے باعث اب تک 67 بچوں سمیت 242 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے شہید افراد میں 36 خواتین بھی شامل ہیں۔

دریں اثنا عالمی رہنماؤں کی طرف سے سخت اپیل کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک اسرائیلی شہری پر امن زندگی میں واپس نہیں آتے تب تک جنگ جاری رہے گی۔ گزشتہ روز نیتن یاہو نے کہا کہ ’اسلامی جہاد‘ کو ایسی ضربیں لگی ہیں، جن کی وہ توقع نہیں کر رہے تھے۔

ذرائع کے مطابق حماس اور اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ اس کے کم از کم 20 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان کی ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 130 ہے۔ ادھر غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک فضائی حملوں میں کم از کم 242 فلسطینی ہلاک ہو چُکے ہیں جن میں 67 بچے بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 1500 سے زائد ہے۔ حماس کے راکٹ حملوں میں اسرائیل میں ایک 5 سالہ لڑکے سمیت 12 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

جنگ بندی کے لئے امریکہ پر بڑھتے دباؤ کی وجہ سے امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو چوتھی بار فون کیا اور جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اشتعال انگیزی میں نمایاں کمی کی توقع رکھتے ہیں۔

اس خونریزی کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر سفارتی کوششیں تیز کردی گئی ہیں اور جرمنی نے کہا کہ اس کے اعلیٰ سفارت کار جمعرات کے روز اسرائیل سے مذاکرات کے لیے جارہے ہیں۔

نیتن یاہو نے بدھ کے روز غزہ کی پٹی کی حکمران جماعت حماس سے سخت خطرے کا انتباہ جاری کیا تھا اور ان کا کہنا ہے کہ 10 مئی سے اب تک حماس اسرائیل پر 3 ہزار 700 راکٹ داغ چکا ہے۔

انہوں نے غیر ملکی سفیروں کو بتایا کہ یا تو آپ ان پر غلبہ حاصل کر سکتے ہیں اور یہ امکان ہمیشہ کے لیے کھلا ہے یا آپ ان کو روک سکتے ہیں اور ہم ابھی بھرپور طاقت سے انہیں روک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیکن میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ ہم کسی بھی امکان کو رد نہیں کررہے۔

لیکن ایک اسرائیلی فوجی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اس بات کا اندازہ لگا رہا ہے کہ وہ کس مرحلے پر اپنی فوجی مہم روک سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ جنگ بندی کا صحیح وقت کب ہے۔ فوجی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل اس بات کا جائزہ لے رہا تھا کہ آیا حماس کی صلاحیتوں کو نیچا دکھانے کا اس کا مقصد حاصل ہو گیا ہے اور کیا حماس اس پیغام کو سمجھتا ہے کہ اسرائیل کی طرف ان کی جانب سے جو راکٹ داغے جا رہے ہیں ایسا دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔

دریں اثناء وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو فلسطین کے عوام کے خلاف اپنی جارحیت ختم کرنے پر راضی کرے اور فلسطین کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

وزیر خارجہ فلسطینی امن مشن اور او آئی سی اور عرب لیگ کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کے لیے طلب کیے گئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچ گئے ہیں۔ پاکستان نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مشترکہ مؤقف اختیار کرنے کے لیے فلسطین، سوڈان اور ترکی کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے۔

واضح رہے کہ کووڈ۔ 19 وبا کے پھیلاؤ کے بعد اقوام متحدہ کا یہ پہلا اجلاس ہے جس میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ بذات خود شریک ہورہے ہیں جبکہ اس سے قبل گزشتہ تمام ملاقاتیں ورچوئل تھیں۔

اپنی آمد کے فوراً بعد شاہ محمود قریشی نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے ورکنگ ڈنر کی میزبانی کی تاکہ فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

دریں اثناء ترکی میڈیا میں شائع ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ”اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ پر حملے بند کرنے کے لئے امریکی انتظامیہ سے دو تین دن کی مہلت مانگی ہے“۔

مغربی ذرائع سے موصول معلومات کے مطابق امریکی حکام نے نیتن یاہو سے اتوار اورپیر کے دن غزہ پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا لیکن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کو غزہ آپریشن مکمل کرنے کے لئے دو تین دن کی ضرورت ہے۔ خفیہ ذرائع نے مذکورہ معلومات کے باوجود بدھ یا جمعرات تک غزہ پر اسرائیلی حملے بند ہونے کی تصدیق نہیں کی۔

دوسری طرف اسرائیل کے روزنامہ ''ولّا نیوز '' کے رپورٹروں میں سے باراک رافید نے بھی سی این این چینل پر اسرائیلی حکام کے حوالے سے مشابہہ معلومات فراہم کی ہیں۔ رافید نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام کو غزہ آپریشن مکمل کرنے کے لئے 24 سے 48 گھنٹے کی ضرورت ہے اس کے بعد حملے روک دئیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کے لئے پیغام میں کہا ہے کہ ''آپریشن کی مہلت ختم ہونا شروع ہو گئی ہے''۔

(یو این آئی)

عالمی برادری اور اسلامی ممالک کے اسرائیل پر جنگ بندی کے لئے بڑھتے دباؤ کے باوجود فلسطین کے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملہ دسویں روز بھی جاری رہا۔ اسرائیلی فوج کی تازہ کاروائیوں میں 4 بچوں سمیت 26 فلسطینی شہید ہوئے۔ جبکہ اسرائیلی پولیس کے مطابق اس دوران اسرائیل میں بھی 12 افراد مارے گئے۔

ان حملوں اور بمباری کے باعث اب تک 67 بچوں سمیت 242 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے شہید افراد میں 36 خواتین بھی شامل ہیں۔

دریں اثنا عالمی رہنماؤں کی طرف سے سخت اپیل کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک اسرائیلی شہری پر امن زندگی میں واپس نہیں آتے تب تک جنگ جاری رہے گی۔ گزشتہ روز نیتن یاہو نے کہا کہ ’اسلامی جہاد‘ کو ایسی ضربیں لگی ہیں، جن کی وہ توقع نہیں کر رہے تھے۔

ذرائع کے مطابق حماس اور اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ اس کے کم از کم 20 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان کی ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 130 ہے۔ ادھر غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک فضائی حملوں میں کم از کم 242 فلسطینی ہلاک ہو چُکے ہیں جن میں 67 بچے بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 1500 سے زائد ہے۔ حماس کے راکٹ حملوں میں اسرائیل میں ایک 5 سالہ لڑکے سمیت 12 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

جنگ بندی کے لئے امریکہ پر بڑھتے دباؤ کی وجہ سے امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو چوتھی بار فون کیا اور جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اشتعال انگیزی میں نمایاں کمی کی توقع رکھتے ہیں۔

اس خونریزی کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر سفارتی کوششیں تیز کردی گئی ہیں اور جرمنی نے کہا کہ اس کے اعلیٰ سفارت کار جمعرات کے روز اسرائیل سے مذاکرات کے لیے جارہے ہیں۔

نیتن یاہو نے بدھ کے روز غزہ کی پٹی کی حکمران جماعت حماس سے سخت خطرے کا انتباہ جاری کیا تھا اور ان کا کہنا ہے کہ 10 مئی سے اب تک حماس اسرائیل پر 3 ہزار 700 راکٹ داغ چکا ہے۔

انہوں نے غیر ملکی سفیروں کو بتایا کہ یا تو آپ ان پر غلبہ حاصل کر سکتے ہیں اور یہ امکان ہمیشہ کے لیے کھلا ہے یا آپ ان کو روک سکتے ہیں اور ہم ابھی بھرپور طاقت سے انہیں روک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیکن میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ ہم کسی بھی امکان کو رد نہیں کررہے۔

لیکن ایک اسرائیلی فوجی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اس بات کا اندازہ لگا رہا ہے کہ وہ کس مرحلے پر اپنی فوجی مہم روک سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ جنگ بندی کا صحیح وقت کب ہے۔ فوجی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل اس بات کا جائزہ لے رہا تھا کہ آیا حماس کی صلاحیتوں کو نیچا دکھانے کا اس کا مقصد حاصل ہو گیا ہے اور کیا حماس اس پیغام کو سمجھتا ہے کہ اسرائیل کی طرف ان کی جانب سے جو راکٹ داغے جا رہے ہیں ایسا دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔

دریں اثناء وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو فلسطین کے عوام کے خلاف اپنی جارحیت ختم کرنے پر راضی کرے اور فلسطین کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

وزیر خارجہ فلسطینی امن مشن اور او آئی سی اور عرب لیگ کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کے لیے طلب کیے گئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچ گئے ہیں۔ پاکستان نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مشترکہ مؤقف اختیار کرنے کے لیے فلسطین، سوڈان اور ترکی کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے۔

واضح رہے کہ کووڈ۔ 19 وبا کے پھیلاؤ کے بعد اقوام متحدہ کا یہ پہلا اجلاس ہے جس میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ بذات خود شریک ہورہے ہیں جبکہ اس سے قبل گزشتہ تمام ملاقاتیں ورچوئل تھیں۔

اپنی آمد کے فوراً بعد شاہ محمود قریشی نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے ورکنگ ڈنر کی میزبانی کی تاکہ فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

دریں اثناء ترکی میڈیا میں شائع ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ”اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ پر حملے بند کرنے کے لئے امریکی انتظامیہ سے دو تین دن کی مہلت مانگی ہے“۔

مغربی ذرائع سے موصول معلومات کے مطابق امریکی حکام نے نیتن یاہو سے اتوار اورپیر کے دن غزہ پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا لیکن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کو غزہ آپریشن مکمل کرنے کے لئے دو تین دن کی ضرورت ہے۔ خفیہ ذرائع نے مذکورہ معلومات کے باوجود بدھ یا جمعرات تک غزہ پر اسرائیلی حملے بند ہونے کی تصدیق نہیں کی۔

دوسری طرف اسرائیل کے روزنامہ ''ولّا نیوز '' کے رپورٹروں میں سے باراک رافید نے بھی سی این این چینل پر اسرائیلی حکام کے حوالے سے مشابہہ معلومات فراہم کی ہیں۔ رافید نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام کو غزہ آپریشن مکمل کرنے کے لئے 24 سے 48 گھنٹے کی ضرورت ہے اس کے بعد حملے روک دئیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کے لئے پیغام میں کہا ہے کہ ''آپریشن کی مہلت ختم ہونا شروع ہو گئی ہے''۔

(یو این آئی)

Last Updated : May 21, 2021, 6:20 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.