فلسطین کی خاتون وزیر صحت مي الكيلة کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے کورونا ویکسین کی کھیپ غزہ پٹی میں جانے سے روک دی ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو 'شرم ناک' قرار دیا ہے۔
وزیر صحت نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی حکام نے فلسطینی وزارت صحت کو غزہ کی پٹی میں کورونا ویکسین کی 2000 خوراکیں روک دی ہیں۔ روس کی تیار کردہ 'اسپوٹنک وی' ویکسین ہنگامی شعبوں اور انتہائی نگہداشت کے یونٹوں میں کام کرنے والے طبی عملے کو دی جانے والی تھیں۔
فلسطینی وزیر صحت مي الكيلة نے تمام بین الاقوامی قوانین اور سمجھوتوں کے منافی اس اقدام کی پوری ذمے داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔
اسرائیلی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فلسطینی حکام نے ویکسین کی 1000 خوراکیں غزہ پٹی منتقل کرنے کی درخواست کی ہے۔ تاہم یہ درخواست زیر غور ہے اور سیاسی قیادت کی جانب سے منظوری کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب مطلوبہ ویکسین کے پہنچنے میں تاخیر کے سبب فلسطینی حکومت نے اپنے شہریوں کے لیے ویکسینیشن کا عمل ملتوی کر دیا ہے۔ مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں ویکسینیشن کا عمل رواں ماہ کے وسط سے شروع کیا جانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ کے دربار میں افغانی صدر نے بھیجی عقیدت کی چادر
رام اللہ میں فلسطینی حکام نے گذشتہ ہفتے کورونا کی روسی ویکسین 'اسپوٹنک وی' کی 10000 ہزار خوراکیں وصول کی تھیں۔ یہ اُن 20 لاکھ خوراکوں کا حصہ ہیں جو فلسطینی حکومت نے مغربی کنارے اور غزہ پٹی کے لیے خریدی ہیں۔
فلسطینی حکام نے گذشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ اس نے روسی ویکسین سمیت کورونا کی ویکسین حاصل کرنے کے لیے چار معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ یہ ویکسین دو ماہ کے دوران حوالے کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں کے دوران کورونا کے کیسز میں اضافے کے سبب فلسطینی حکومت نے لاک ڈاؤن کے سابقہ اقدامات میں بدھ کے روز سے توسیع کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران رات کے وقت لاک ڈاؤن اور جمعہ اور ہفتے کے روز مکمل لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رہے گا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مغربی کنارے میں کورونا وائرس کے تقریبا 1.15 لاکھ کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ ان میں 1398 مریض فوت ہوگئے ہیں۔ غزہ پٹی میں اب تک 54 ہزار کے قریب متاثرین کا اندراج ہو چکا ہے۔ ان میں سے 537 مریضوں کی جان بھی جاچکی ہیں۔
خیال رہے کہ تین فروری سے فلسطین میں کورونا ٹیکہ کاری مہم کی شروعات ہوچکی ہے۔ فلسطین میں آبادی کے ایک تہائی سے زیادہ افراد کو اب تک ٹیکہ لگایا جاچکا ہے۔