مشرقی عراق کے ایک گاؤں پر شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) کے دو مختلف حملوں میں کم از کم 16 شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ داعش کے حملہ آوروں نے اپنے حملے میں کئی گاڑیوں اور نیم خودکار بندوقوں کا استعمال کیا۔
الجزیرہ نے سیکیورٹی فورسز کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ داعش کا پہلا حملہ صوبہ دیالہ میں مقدادیہ شہر کے قریب الحواشہ گاؤں میں کیا گیا جس میں کم از کم 11 افراد ہلاک اور دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔
شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (آئی ایس) گروپ کی جانب سے دوسرا حملہ المقدادیہ قصبے کے نزدیک نہر الامام گاؤں پر فائرنگ کی صورت میں کی گئی جس میں کم از کم 5 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے، جو عراقی افواج کے کمانڈر انچیف بھی ہیں، نے عراقی افواج کو حکم دیا کہ وہ آئی ایس کی باقیات کا سراغ لگائیں اور اس طرح کے مسلسل حملوں کو روکنے کے لیے انٹیلی جنس کوششوں کو تیز کریں۔
دریں اثنا ایک ٹویٹر پوسٹ میں عراقی صدر براہم صالح نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے عراق کو غیر مستحکم کرنے کی ایک قابل نفرت کوشش قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو اپنی سیکورٹی کو بڑھانے، سیکورٹی کے خلا کو دور کرنے اور داعش کے خطرے کو کم نہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔
قبل ازیں صوبائی پولیس نے علاء السعدی کے حوالے سے بتایا کہ یہ حملہ گزشتہ شام اس وقت ہوا جب داعش کے جنگجوؤں نے شہریوں کے ایک گروپ پر اسنائپر رائفلوں سے فائرنگ کی۔ انہوں نے کہا کہ عراقی سیکورٹی فورسز نے موقع پر پہنچ کر حملہ آوروں کی تلاش کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
2017 میں ملک میں داعش کی بڑی حد تک شکست کے بعد سے عراق میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے والے حملے کم ہو گئے ہیں، حالانکہ یہ بہت سے علاقوں میں ابھی بھی سیکورٹی فورسز اور شہریوں کے خلاف متواتر گوریلا حملے کررہی ہے۔
اس سال کے اوائل میں شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق داعش کے تقریباً 10,000 جنگجو عراق اور شام میں سرگرم ہیں اور اب بھی کارروائیاں کرتے ہیں، اکثر سیکیورٹی فورسز، پاور اسٹیشنز اور دیگر انفراسٹرکچر کو نشانہ بناتے ہیں۔
جولائی میں دارالحکومت بغداد کے ایک مضافاتی علاقے کے ایک پرہجوم بازار میں سڑک کنارے نصب بم سے نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
جنوری میں بغداد کے ایک مصروف بازار میں دو خودکش بم دھماکوں میں کم از کم 32 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ عراقی حکام نے ان حملوں کا الزام داعش پر عائد کیا تھا