عراق کے لیے اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے جينن ہینس پلاسچرٹ نے کہا کہ ’اس سطح پر وقت کی اہمیت ہے اور اس صورت حال میں فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔ عراق امدادی حل یا زبردستی حالات کو قابو نہیں کر سکتا‘۔
اقوام متحدہ امدادی مشن (يو این اے ایم آئی) کے سربراہ ہینس پلاسچرٹ نے کہا کہ مظاہرین اور سول سوسائٹی کے کارکنان کے خلاف کاروائی نہ کی جائے۔
بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’یہ ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی حفاظت کرے۔ عراق کے رہنماؤں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بغیر تاخیر کیے ان کے مطالبات کو پورا کریں‘۔
قابل غور ہے کہ عراق کے صدر برهم صالح سیاسی جماعتوں اور مظاہرین کے درمیان وزیر اعظم امیدوار منتخب کرنے کے لیے مشکل میں پھنس گئے ہیں جو کہ نئی حکومت تشکیل دے کر ایگزیکٹیو وزیراعظم عادل عبدالمہدی سرکار کی جگہ لے سکیں۔
صالح نے وزیراعظم کے عہدہ کا امیدوار طے کرنے کے لیے آج تک میعاد مقرر طے کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ یکم دسمبر کو عراقی پارلیمنٹ نے مہدی اور ان کی حکومت کا استعفی منظور کر لیا تھا اور استعفی کے خط کو چار دسمبر کو صدر صالح کے پاس بھیجا تھا۔ صدر نے اس وقت 15 دن کے اندر وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار کو منتخب کرنے کو کہا تھا۔