عراق میں گزشتہ تین ہفتوں سے عوام کا احتجاج جاری ہے۔ عراقی عوام کے مطابق ملک کے موجودہ سیاسی نظام اور سرکاری بدعنوانیوں کے سبب لوگوں میں غصہ بڑھ کررہا ہے اور بے روز گاری کی شرح میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ روز عراقی پولیس نے مظاہرین پر قابو پانے کے لیے ان پر آنسو گیس کے گولے داغے اور ربر کی گولیاں بھی چلائیں۔ گزشتہ منگل کی شب منصوبہ بند احجاج پر قابو پانے کے لیے بغداد میں بھاری تعداد میں سکیوریٹی فورسز تعینات کیا گیا تھا۔
عراق کے مقامی شخص کا کہنا ہے کہ' ہم چاہتے ہیں کہ موجودہ حکومت اقتدار سے دستبردار ہوجائے اور ملک میں سیاسی نظام کو مکمل طور پر تبدیل کیا جائے۔ ملک کے موجودہ سیاسی نطام کو تبدیل کیے جانے کی سخت ضرورت ہے کیونکہ اس نظام نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔
انھوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر مزید بتایا کہ' ہم ملک میں نیا آئین چاہتے ہیں کیونکہ اس کے بغیر کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا۔ اسی آئین کی وجہ یہاں برسوں سے رہنے والے لوگوں کے درمیان تنازعہ پیدا ہوگیا ہے'۔
حالانکہ گزشتہ روز اس احتجاج سے قبل عراقی وزیراعظم عادل عبدل مہدی نے ایک ٹی وی چینل کے ذریعے عوام سے کہا تھا کہ' ملک کی عوام کو احتجاج کرنے کا پورا حق ہے لیکن یہاں کسی بھی طرح کے تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا'۔
حالانکہ عراقی وزیراعظم پر اس بات کا دباؤ ہے کہ' اگر احتجاج میں مزید شدت آتی ہے تو ان کی حکومت اقتدار سے بے دخل ہوسکتی ہے۔
عراق گزشتہ تین ہفتوں سے جاری ہزاروں افراد کے حکومت مخالف مظاہرے کے دوران مظاہرین اور سکیوریٹی فورسز میں چھڑپ ہونے کے سبب اب تک تقریباً 21 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور 1700 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔