عراق کے انسانی حقوق کمیشن نے یہ اطلاع دی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں جمعہ کو بتایا گیا تھا کہ حکومت مخالف مظاہروں کے دوران دو افراد ہلاک ہوئے اور 377 دیگر زخمی ہو ہوئے ہیں۔
انسانی حقوق کمیشن نے دیر جمعہ کو اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لکھا 'سیکورٹی فورسز، پارٹی دفتروں کے گارڈوں اور مظاہرین کے درمیان ہونے والے تشدد کے دوران مرنے والوں کی تعداد 30 ہو گئی ہے۔ ان میں آٹھ افراد بغداد میں، نو افرادصوبہ ميسن میں، نوافراد صوبہ ذی قار میں، تین افراد بصرہ میں اور ایک شخص المثنیٰ میں مارا گیا ہے'۔
پرتشدد مظاہروں کے دوران زخمی ہونے الوں کی تعداد 2312 تک پہنچ گئی ہے، جس میں سیکورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
ان میں سے 1493 افراد بغداد میں زخمی ہوئے ہیں، جبکہ ذی قار میں 90 ، صوبہ واسط میں 10 ، صوبہ المثنیٰ میں 151 اور صوبہ بصرہ میں 301 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
وہیں صوبہ الدیوانیہ میں 112، صوبہ ميسن میں 105 اور صوبہ کربلا میں 50 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حکومت احتجاجی مظاہروں کے دوران الدیوانیہ، ميئن، واسط، ذی قار، بصرہ اور بیبی لون میں 50 سرکاری عمارتیں اور دفتر وں کو نقصان پہنچا ہے۔
عراق میں مذہبی سفر کی وجہ سے یکم اکتوبر سے حکومت مخالف مظاہرے ملتوی تھے جو جمعہ سے دوبارہ شروع ہو گیا۔
پہلے دور کے مظاہرہ کے دوران 149 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 35 سو افراد زخمی ہوئے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ عراق میں حکومت کے استعفی، اقتصادی بحالی اور بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے لوگ احتجاج ومظاہرہ کر رہے ہیں۔