ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے ہم وطنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شامل ہوں اور اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں تاکہ بہترٹرن آؤٹ سے بیرونی دباؤ میں کمی لانے میں مدد ملے، کیوں کہ صدارتی انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ اور ایران پر بیرونی دباؤ کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔
خامنہ ای نے صدارتی انتخابات سے قبل ایک تقریر میں کہا ہے کہ اگر لوگ پولنگ کے عمل میں بھرپور طریقے سے شریک نہیں ہوتے ہیں تو دشمن کی جانب سے دباؤ میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ "میں یہ پولز اور سروے سے جانتا ہوں کہ معاشرے کے کچھ محروم طبقات ہیں، جن کے جائز مطالبات ہیں اور انھیں یہ شکایات ہیں کہ ان کے مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا۔ معاش، رہائش، ملازمت کے مسائل کو لازمی طور پر حل کیا جانا چاہئے۔ انہیں شکایت ہے۔ اسی لئے وہ انتخابات میں حصہ لینے سے ہچکچاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم ووٹ ڈالیں گے تو کیا ہوگا؟ اس کا فائدہ کیا ہے۔ پولنگ مراکز تک نہیں جانا اور بلیٹ باکس میں اپنا ووٹ نہیں ڈالنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اگر ان مسائل کا حل کرنا ہے تو ہم تمام لوگوں کو پولنگ مراکز تک جانا ہوگا اور اس شخص کے لئے ووٹ ڈالنا ہوگا جسے ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ہمارے مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔ ایسا کہنا کہ ہم ووٹ نہیں ڈالیں گے کیونکہ ہمیں بہت ساری شکایت ہے، میری رائے میں درست نہیں ہے۔ جمعہ کو ہونے والے ہمارے انتخاب کے متعلق امریکی اور برطانوی میڈیا اپنے پرچم کے تحت کام کرتے ہوئے انتخاب پر سوال کر رہے ہیں اور اس میں عوام کی کمزور حصہ داری پر سوال کھڑے کر رہے ہیں۔ وہ اسلامی جمہوریہ میں ہونے والے انتخابات کے خلاف ہر طرح کے تبصرے اور ریمارکس کے ذریعے کسی طرح سے الزامات عائد کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ہم دباؤ اور پابندیوں میں کمی چاہتے ہیں تو لوگوں کی شرکت میں اضافہ ہونا چاہیے اور دشمنوں کو ہماری عوامی حمایت کا احساس ہونا چاہئے۔''
انہوں نے کہا کہ تمام ایرانیوں کو اپنی اپنی سیاسی ترجیحات سے قطع نظر جمعہ کو اپنا اپنا ووٹ ڈالنا چاہیے۔ انھوں نے امریکی اور برطانوی میڈیا پرالزام عاید کیا کہ ”وہ ایرانیوں کی ووٹنگ میں حصہ لینے کی حوصلہ شکنی کررہا ہے اور صدارتی انتخابات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق رہبرِ اعلیٰ کی اپیل کے باوجود ایران میں ان صدارتی انتخابات میں ریکارڈ کم ٹرن آؤٹ متوقع ہے کیونکہ لوگ انتخابی عمل میں کوئی زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کررہے ہیں۔
ایران کی شورائے نگہبان نے سیکڑوں امیداواروں میں سے صرف سات کو صدارتی انتخاب لڑنے کا اہل قراردیا تھا لیکن ان میں سے بھی تین امیدوار کل دستبردار ہوگئے ہیں۔ سابق نائب صدر اور واحد اصلاح پسند صدارتی امیدوار محسن مہر علی زادہ، قدامت پسند رکن پارلیمان علی رضا زاکانی اور ایران کے سابق اعلیٰ جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی نے صدارتی انتخابات کی دوڑ سے باہر ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
مہرعلی زادہ نے کسی صدارتی امیدوار کی حمایت کا تو اعلان نہیں کیا ہے لیکن ان کی دستبرداری کا فیصلہ مرکزی بینک کے سابق گورنر عبدالناصر ہمتی کو فتح دلوانے کی ایک کوشش ہوسکتا ہے۔ عبدالناصر ہمتی کو دوسرے صدارتی امیدواروں کے مقابلے میں ”اعتدال پسند“ قراردیا جارہا ہے۔ بعض اصلاح پسند گروپوں نے ہمتی کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔