امریکا کو مطلوب ایران کا تیل بردار جہاز شام میں اپنی منزل مقصود پر پہنچ گیا ہے اور اس پر لدا ہوا تیل فروخت کردیا گیا ہے۔
ایرانی تیل بردار جہاز ادریان داریا1گذشتہ ہفتے شام کے ساحلی علاقے میں غائب ہو گیا تھا اور پھر اس کی شام کی بندرگاہ طرطوس میں نظرآنے کی سیٹلائٹ تصاویر سامنے آئی تھیں۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق وزارتِ خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے تیل بردار جہاز پہنچنے کی اطلاع دی لیکن یہ وضاحت نہیں کی ہے کہ یہ کہاں پہنچا ہے اور اس پر لدے ہوئے خام تیل کو کس ملک یا ادارے کو فروخت کیا گیا ہے۔
امریکا نے دوسرے ممالک کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس جہاز کی کسی بھی طرح کسی قسم کی مدد سے باز رہیں ۔ اگر انھوں نے ایسا کیا تو انھیں ایرانی دہشت گرد تنظیم کا مددگار سمجھاجائے گا۔ا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔
اطلاع کے م طابق چار جولائی کواس آئیل ٹینکر(سابق نام گریس اوّل) کو جبل الطارق میں برطانیہ کی شاہی بحریہ نے یورپی یونین کی شام پر پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں تحویل میں لے لیا تھا۔اس کے دو ہفتے کے بعد ایرانی پاسداران انقلاب نے خلیج میں برطانیہ کے ایک پرچم بردار جہاز کو پکڑ لیا تھا اور ابھی تک اس کو نہیں چھوڑا ہے۔
جبل الطارق کے ایک جج نے پندرہ اگست ایرانی آئل ٹینکر کو چھوڑنے کا حکم دیا تھا اور اس کے بعد جبل الطارق کے حکام نے اس شرط پر اس کو چھوڑنے کا حکم دیا تھا کہ اس پر لدے تیل کو شام نہیں بھیجا جائے گا۔ایرانی حکام نے گذشتہ ہفتے بھی یہ کہا تھا کہ اس پر لدے تیل کو کسی نامعلوم خریدار کو فروخت کردیا گیا ہے۔