ایران نے زیر زمین فوردو نیوکلیئر سائٹ پر 20 فیصد تک یورینیم کی افزودگی شروع کر دی ہے۔
ایرانی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تہران نے زیر زمین نیوکلیئر سائٹ پر 20 فیصد تک یورینیم کی افزودگی شروع کر دی ہے۔
سرکاری سطح پر چلنے والی آئی آر این اے نیوز ایجنسی نے علی ربیئی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران کے صدر حسن روحانی نے فوردو نیوکلیئر سائٹ پر یورینیم کی افزودگی شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔
ایران کا فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت صدارت کے آخری دنوں میں امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔ ٹرمپ نے سنہ 2018 میں مغربی ملکوں اور ایران کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کو علیحدہ کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ ایرانی پارلیمان نے یورینیم کی افزودگی کے فیصلے کے لیے بل منظور کیا تھا جس کی ایٹمی توانائی کی نگرانی کرنے والے آئینی ادارے نے منظوری دی تھی۔
اس اقدام کا مقصد پابندیوں میں نرمی کی خاطر یورپ پر دباؤ ڈالنا ہے۔ اس اقدام کا مقصد امریکہ کے نئے صدر جو بائیڈن پر بھی دباؤ ڈالنا ہے جو کہہ چکے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی عدالت کا جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس اس وقت کم معیار کی افزودہ یورینیم موجود ہے اور اگر وہ ایٹمی ہتھیار تیار کرنا چاہے تو اس سے کم ازکم دو ہتھیار بنائے جا سکتے ہیں۔
فوردو نیوکلیئر سائٹ ایک پہاڑ کے اندر بنائی گئی ہے جس کا بظاہر مقصد یہی ہے کہ سائٹ کو فضائی بمباری سے بچایا جا سکے جبکہ سنہ 2015 کے معاہدے کے تحت اس جگہ پر یورینیم افزودہ نہیں کی جا سکتی۔
ایران 3.67 فیصد تک یورینیم افزودہ کرنے کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے ابھی تک 4.5 فیصد تک افزودہ کر رہا تھا۔
امریکی خفیہ اداروں اور آئی اے ای اے کو یقین ہے کہ ایران چوری چھپے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام پر عمل پیرا رہا ہے جو اس نے سنہ 2003 میں روک دیا تھا، تاہم ایران ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔ لیکن آج ایران نے 20 فیصد یورینیم کی افزودگی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔