ایران 2020 میں تہران کے قریب یوکرین کے مسافر بردار طیارے کے حادثے معاملے میں تمام متعلقہ ممالک کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
یہ اطلاع ایرانی وزارت خارجہ (Iranian Foreign Ministry) نے دی۔ سنہوا نیوز ایجنسی کی خبر کے مطابق، جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں وزارت نے متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران متاثرین کے خاندانوں کے دکھوں سے فائدہ اٹھا کر سیاسی فائدہ حاصل نہیں کرنا چاہتا۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئی بھی بات چیت خیر سگالی، ملکوں کی خودمختاری کے احترام، ملکی قوانین اور بین الاقوامی ذمہ داریوں پر مبنی ہونی چاہیے۔
وزارت نے کہا کہ اس المناک حادثے کے بعد، ملک میں تمام متعلقہ اداروں نے حادثے کی اصل وجہ کے بارے میں فکرمندی کا اظہار کیا۔ اور ملکی قانون اور بین الاقوامی وعدوں کے مطابق اپنی ذمہ داریاں درست، شفاف اور تیزی سے نبھائیں۔
یہ اعلان جمعرات کو کینیڈا، برطانیہ، سویڈن اور یوکرین، جن کے شہری حادثے میں ہلاک ہوئے تھے، کی جانب سے معاوضے سے متعلق مشترکہ بیان کے ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین طیارہ سانحہ پر ایران کا موقف، تفصیلی رپورٹ
چاروں ممالک نے کہا کہ انہوں نے تباہ ہونے والے طیارے کے بارے میں تہران سے بات کرنے کی کوششیں ترک کر دی ہیں اور وہ اس معاملے کو بین الاقوامی قانون کے مطابق حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
8 جنوری 2020 کو ایرانی میزائلوں کے ذریعے تہران سے ٹیک آف کے فوراً بعد یوکرین کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا، جس میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے۔
ایران نے کہا کہ اس کی افواج نے غلطی سے طیارہ مار گرایا۔
جمعہ کے روز تہران کے بہشت زہرا قبرستان میں المناک حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی دوسری برسی منائی گئی۔