ETV Bharat / international

ایران، آئی اے ای اے کی تجویز پر دوبارہ غور کر سکتا ہے - بین الاقوامی نیو کلیائی توانائی ایجنسی

ایران نے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی نیو کلیائی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو اپنے نیوکلیائی پلانٹس کی نگرانی نہ کرنے دینے کے فیصلے پر دوبارہ غور کر سکتا ہے ۔

ایران آئی اے ای اے کی تجویز پر دوبارہ غور کر سکتا ہے
ایران آئی اے ای اے کی تجویز پر دوبارہ غور کر سکتا ہے
author img

By

Published : Mar 12, 2020, 10:23 AM IST

آئی اے ای اے میں ایران کے سفیر کاظم غریب آبادی نے ایک جاری کر کے یہ بات کہی۔مسٹر آبادی نے کہا کہ آئی اے ای اے نے اس حقائق کو نظر انداز کیا ہے کہ ایجنسی ہر سال ایرانی نیوکلیائی پروگرام سے منسلک مقامات پر 35 سے زائد مشن کو انجام دے رہی تھی ۔

ایرانی سفیر نے کہا' اس طرح نظر انداز کرنے سے ہمیں حیرت اور گہرا دکھ ہوا ہے ۔ اگر اسی طرح کی نگرانی کی اجازت کے لیے آئی اے ای اے نہیں مانے گی تو ایران کے پاس اپنے مفادات کے لئے فیصلے لینے کا حق ہے۔'

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے پیر کو کہا تھا کہ ایران سے سیاسی طور پر بات چیت شروع کرنے کے لئے پہلے اس کے نیوکلیائی پلانٹس کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہے۔

دراصل گزشتہ ہفتے خبر رساں ایجنسی رائٹر نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران نے نیو کلیائی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک ٹن سے زائد مقدار میں افزودہ یورینیم جمع کر لیا ہے۔

رائٹر نے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں پر آئی اے ای اے کی ایک اہم رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ اطلاع دی تھی ۔ آئی اے ای اے نے ایران سے اپیل کی ہے کہ وہ نیوکلیائی ایجنسی کو اپنے دو جوہری پلانٹس کی نگرانی کرنے کی اجازت فراہم کرے تبھی کسی بھی قسم کی بات چیت شروع کی جا سکتی ہے۔

واضح ر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018 میں ایران نیوکلیائی معاہدے سے امریکہ کے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

اس کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے تعلقات تلخ ہو گئے ہیں۔ اس نیو کلیائی معاہدے کے التزام کو لاگوکرنے کے سلسلے میں صورتحال مشکوک بنی ہوئی ہے۔

امریکہ نے ایران پر کئی قسم کی پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ سنہ 2015 میں ایران نے امریکہ، چین، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے تھے۔

معاہدے کے تحت ایران نے اس پر عائد اقتصادی پابندیوں کو ہٹانے کے بدلے اپنے نیو کلیائی پروگرام کو محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

آئی اے ای اے میں ایران کے سفیر کاظم غریب آبادی نے ایک جاری کر کے یہ بات کہی۔مسٹر آبادی نے کہا کہ آئی اے ای اے نے اس حقائق کو نظر انداز کیا ہے کہ ایجنسی ہر سال ایرانی نیوکلیائی پروگرام سے منسلک مقامات پر 35 سے زائد مشن کو انجام دے رہی تھی ۔

ایرانی سفیر نے کہا' اس طرح نظر انداز کرنے سے ہمیں حیرت اور گہرا دکھ ہوا ہے ۔ اگر اسی طرح کی نگرانی کی اجازت کے لیے آئی اے ای اے نہیں مانے گی تو ایران کے پاس اپنے مفادات کے لئے فیصلے لینے کا حق ہے۔'

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے پیر کو کہا تھا کہ ایران سے سیاسی طور پر بات چیت شروع کرنے کے لئے پہلے اس کے نیوکلیائی پلانٹس کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہے۔

دراصل گزشتہ ہفتے خبر رساں ایجنسی رائٹر نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران نے نیو کلیائی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک ٹن سے زائد مقدار میں افزودہ یورینیم جمع کر لیا ہے۔

رائٹر نے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں پر آئی اے ای اے کی ایک اہم رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ اطلاع دی تھی ۔ آئی اے ای اے نے ایران سے اپیل کی ہے کہ وہ نیوکلیائی ایجنسی کو اپنے دو جوہری پلانٹس کی نگرانی کرنے کی اجازت فراہم کرے تبھی کسی بھی قسم کی بات چیت شروع کی جا سکتی ہے۔

واضح ر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018 میں ایران نیوکلیائی معاہدے سے امریکہ کے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

اس کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے تعلقات تلخ ہو گئے ہیں۔ اس نیو کلیائی معاہدے کے التزام کو لاگوکرنے کے سلسلے میں صورتحال مشکوک بنی ہوئی ہے۔

امریکہ نے ایران پر کئی قسم کی پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ سنہ 2015 میں ایران نے امریکہ، چین، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے تھے۔

معاہدے کے تحت ایران نے اس پر عائد اقتصادی پابندیوں کو ہٹانے کے بدلے اپنے نیو کلیائی پروگرام کو محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.