ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کے ایک بیان کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ، مائیک پومپیو اور متعدد موجودہ اور سابق اعلیٰ امریکی عہدے داروں کو 'ایران اور ایرانی شہریوں کے خلاف دہشت گردی اور انسانی حقوق کی کارروائیوں میں ان کے کردار کی وجہ سے بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، صدر ٹرمپ اور پومپیو کے علاوہ قائم مقام وزیر دفاع کرسٹوفر ملر، وزیر خزانہ اسٹیفن نوشین، سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہاسپیل، امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے ایران اور وینزویلا ایلیٹ ابرامس، دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ کنٹرول کی سربراہ آندریا گاکی، صدر ٹرمپ کے قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن، امریکہ کے سابق ایلچی برائے ایران برائن ہُک اور سابق وزیر دفاع مارک ایسپر پر پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔
ایران نے ان تمام اعلیٰ امریکی عہدے داروں پر پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی، جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کی ہلاکت اور ایران کے خلاف مبینہ دہشت گردانہ کارروائیوں کی معاونت کے الزام میں پابندیاں عاید کی ہیں۔
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسنا نے وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ کی اسلامی جمہوریہ کے خلاف پابندیوں کے ردعمل میں صدر ٹرمپ اور پومپیو سمیت امریکی عہدیداروں پر پابندیاں کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا نئی انتظامیہ کو نیک خواہشات کا اظہار
واضح رہے کہ ایران نے گذشتہ ماہ یمن میں متعیّن امریکی سفیر کو بلیک لسٹ کر دیا تھا جبکہ اس سے پہلے امریکی نے ایران کے یمن میں حوثی ملیشیا کے لیے خصوصی ایلچی پر دہشت گردی کی معاونت کے الزام میں پابندیاں عائد کی تھی۔
امریکہ کے سبکدوش ہونے والے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی ایران کے ساتھ سخت کشیدگی رہی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی سنہ 2018 میں ایران سے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے یک طرفہ طور پر دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا تھا اور اس کے خلاف دباؤ برقرار رکھنے کی مہم کے تحت سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران جوہری سمجھوتے کی شرائط کی پاسداری کا عزم کرے تو ان کی انتظامیہ ایک مرتبہ پھر اس کا حصہ بن جائے گی جبکہ ایران امریکہ سے اس ضمن میں کسی قسم کی پیش رفت سے قبل تمام اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ اس ماہ کے شروع میں ایران کی عدلیہ نے کہا تھا کہ اس نے ٹرمپ اور 47 دیگر امریکی عہدے داروں کے لیے انٹرپول 'ریڈ نوٹس' کی درخواست کی ہے جنہوں نے میجر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
گذشتہ جون میں ایران نے ٹرمپ اور درجنوں امریکی عہدیداروں کے لیے بین الاقوامی گرفتاری کے وارنٹ کی درخواست کی تھی، جسے فرانس میں مقیم انٹرپول نے اپنی سیاسی نوعیت کی وجہ سے مسترد کر دیا تھا۔
اعلی ایرانی عہدیداروں نے وہائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد ٹرمپ کے خلاف قانونی کارروائی کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔