ایران نے پیر کے روز اسرائیل میں حکومت بدلنے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے مابین خارجہ پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔
اسرائیل کے نئے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اتوار کے روز پارلیمنٹ کی حمایت حاصل کی اور لمبی مدت سے وزیر اعظم رہے بینجمن نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹادیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ "غیر سنجیدہ بیانات دینا، پہلے دن سے آج تک تمام اسرائیلی سربراہان مملکت کا مشترکہ ورثہ ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "ایران کے تمام دشمن تباہ و برباد ہو چکے ہیں اور ایران اپنے فخر اور اعزاز پر قائم ہے۔"
انہوں نے یہ خیالات تہران میں پریس بریفنگ کے دوران کیا۔
اسرائیل کی پارلیمنٹ کنیسٹ نے اتوار کے روز نیتن یاہو کی 12 سالہ تاریخی حکمرانی کو ختم کرتے ہوئے بینیٹ کے زیرقیادت نئی حکومت کو منظوری دے دی۔
اسرائیل میں لمبی مدت تک وزیر اعظم رہے بنجمن نیتن یاہو اب حزب اختلاف کے رہنما کی حیثیت سے کام کریں گے۔
ویانا میں جوہری مذاکرات کے موجودہ دور میں معاہدے کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر خطیب زادہ نے کہا کہ یہ دور آخری حد تک ہونے کا بہت زیادہ امکان نہیں ہے۔
واضح ہو کہ ویانا اجلاس کا مقصد ایران اور بڑی بڑی طاقتوں کے مابین جوہری کنٹینمنٹ معاہدے کی تشکیل نو کرنا ہے جس سے 2018 میں ٹرمپ انتظامیہ نے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔