خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عبداللہئان نے ہفتے کو اقوام متحدہ کے نیوکلیائی نگرانی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گراسی کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران ایجنسی کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے اور نیوکلیائی سہولیات کے جائزے اور نگرانی سے الگ علاقوں میں پرامن نیوکلیائی صنعت کے سلسلے میں تعاون مضبوط کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
میٹنگ کے دوران دونوں فریقوں نے آئی اے ای اے اور ایران کے نیوکلیائی توانائی تنظیم (اے ای او آئی)کے درمیان تعاون کو مثبت اور کامیاب بتایا۔Iran Appeal to IAEA
اے او آئی کے سربراہ محمد اسلامی کے ساتھ میڈیا سے بات کرتے ہوئے گراسی نے کہا کہ انہوں نے کچھ خاص مسئلوں کے لیے عملی نظریہ اپنانے کی کوشش کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ Iran nuclear talks
یہ بھی پڑھیں: Nuclear Deal in Vienna Talks: ایرانی وزیر خارجہ کا دعویٰ، ویانا میں جوہری مذاکرات معاہدے کے بہت قریب ہے
انہوں نے کہا کہ ’’ویانا مذاکرات اور ایران آئی اے ای اے تعاون ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ اگر ایران اور آئی اے ای اے سکیورٹی اقدامات کے معاملات پر متفق نہیں ہوتے ہیں تو ویانا میں کسی بھی معاہدے تک پہنچنا مشکل ہو جائے گا۔‘‘ Vienna talks
ایران اور 2015 کے جوہری معاہدے کے دیگر تمام فریق فی الحال ویانا میں اس معاہدے کی بحالی پر تنازعات کو حل کرنے کے لیے بات چیت کرنے والے ہیں۔
ایران نے جولائی 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) پر دستخط کیے تھے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مئی 2018 میں اس معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے اور یکطرفہ طور پر ایران پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، جس سے ایران نے اپنے بعض جوہری وعدوں کو ترک کر دیا تھا اور اپنے تعطل کا شکار جوہری پروگرام کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔
یو این آئی