خانہ جنگی کے شکار یمنی باشندے عید کا خیرمقدم کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن تائز میں مویشیوں کی قیمت میں اضافے نے ان کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔
عید الاضحیٰ کے موقع پر خطے کے قریب واقع مویشی منڈیوں میں بڑی تعداد میں مویشی کاروباری مویشی لیکر پہنچے ہیں تاکہ مسلمان انہیں خرید سکیں کیونکہ مسلمان اس موقع پر ان مویشیوں کو ذبح کرتے ہیں اور گوشت کو غریبوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ لیکن تائز میں واقع مویشی منڈی میں پہنچے احمد عبداللہ جانوروں کی قیمت سے کافی مایوس نظر آئے۔
ان کا کہنا ہے کہ کاروباری قیمتوں میں کمی نہیں کررہے ہیں جب کہ کاروباریوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے جانوروں کی قیمت ڈالر میں ادا کی ہے۔
یمن درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے اور کمزور کرنسی کی وجہ سے عبداللہ جیسے عام لوگ جدوجہد کرتے ہیں۔ عید الاضحیٰ سب سے اہم اسلامی تعطیل ہے۔ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے، جسے عیسائی اور یہودی ابراہم کہتے ہیں۔
جانوروں کی بلند قیمت خریدار اور تاجروں دونوں کے لئے پریشان کن ہے اور یہ تہوار کو متاثر کرتی ہے۔ ایک ڈیلر نے بتایا کہ "صومالیہ میں لوگ یمنی (ریال) کرنسی میں مویشیوں کو فروخت کرنے پر راضی نہیں ہیں، ہمیں ڈالر میں ادا کرنا ہوتا ہے۔'' انہوں نے مزید کہا کہ مویشیوں کی قیمتوں میں اضافے کی یہی بنیادی وجہ ہے۔
واضح رہے کہ یمن 2014 سے خانہ جنگی کا شکار ہے، جب حوثیوں نے شمال کے بیشتر حصے کا کنٹرول سبھال لیا اور دارالحکومت صنعا پر قبضہ کرلیا۔ ایسے میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کو جلاوطنی پر مجبور ہونا پڑا۔
بعد میں سعودی زیر قیادت اتحاد حکومت کی طرف سے جنگ میں شامل ہوگیا اور حوثیوں سے ملک کے مختلف محاذ پر جنگ کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یمنی شہر تائز میں رمضان المبارک کی رونقیں
اس تنازع میں تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اس نے بدترین انسانی بحران کو جنم دیا۔