غزہ پٹی پر حکمرانی کرنے والی اسلامی تنظیم حماس نے کئی دنوں سے جاری اسرائیل کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حماس کے علاقے کے سربراہ یحییٰ سنور نے پیر کو ایک سرکاری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'حماس نے اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس میں اس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ہمارے لوگوں کے خلاف تشدد بند کرے۔'
بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ہم مذاکرات اور رابطوں کے دور کے بعد ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔ معاہدہ میں غزہ پٹی پر تناؤ میں اضافے سے قبل صورتحال کو بحال کرنے کی کوشش کرنا ہے 6 اگست کو دونوں فریقوں کے مابین تکراربڑھ گئی تھی۔'
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان تناؤ 2007 سے جاری ہے جو 6 اگست کو جنوبی اسرائیل میں بیلون پھینکے جانے کے بعد کشیدگی مزید بڑھ گئی ۔
اس غبارے کے دھماکے کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ میں ایندھن اور دیگر لوازمات کی لوڈنگ پر پابندی عائد کردی اور غزہ پٹی کے ساحل سے ماہی گیری کے علاقے کو بھی بند کردیا۔اس کے علاوہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں جنگی طیاروں اور ٹینکوں کا استعمال کرتے ہوئے ان مقامات اور سہولیات پر بھی حملہ کیا جن کا تعلق حماس کے عسکریت پسندوں سے ہے۔