دنیا کی سب سے بڑی تیل نکالنے والی سعودی کمپنی آرامکو نے تصدیق کی ہے کہ کمپنی کا ڈیٹا ان کے ایک ٹھیکیدار سے لیک ہوگیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں اطلاعات کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ چوری کیے گئے ڈیٹا کے عوض اب کمپنی سے 5 کروڑ ڈالر تاوان طلب کیا گیا ہے۔ سائبر سکیورٹی میں سرمایہ کاری نہ کرنے پر تیل اور گیس کی عالمی صنعت پر طویل عرصے سے تنقید کی جارہی ہے۔
ای میل پر ایک بیان میں آرامکو نے بی بی سی کو بتایا کہ ’حال ہی میں کمپنی کو محدود ڈیٹا کے چوری ہونے کے بارے میں معلوم ہوا جو تھرڈ پارٹی کے ٹھیکیداروں کے پاس تھا‘۔ سعودی عرب کی توانائی کمپنی نے یہ نہیں بتایا کہ کونسا ٹھیکیدار متاثر ہوا ہے یا کیا ٹھیکیدار کو ہیک کیا گیا ہے یا فائلوں کو کسی اور طرح سے چوری کیا گیا ہے۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق کمپنی نے کہا کہ ’ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ڈیٹا چوری ہمارے سسٹم کی خلاف ورزی کی وجہ سے نہیں ہوا، اس کا ہمارے آپریشنز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور کمپنی سائبر سکیورٹی کو برقرار رکھے ہوئے ہے‘۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے اس سے قبل ڈارک نیٹ پر موجود ایک پیج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آرمکو کے ڈیٹا میں سے ایک ٹیرابائٹ (ایک ہزار گیگا بائٹ) ہیکرز کے پاس موجود ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس پیج میں 5 کروڑ ڈالر کی کرپٹو کرنسی کے بدلے میں ڈیٹا کو ڈیلیٹ کرنے کی پیش کش کی گئی ہے حالانکہ یہ تاحال واضح نہیں ہے کہ اس کے پیچھے کون ہے۔
آرامکو نے اے پی کی رپورٹ پر وضاحت کے لیے بی بی سی کی درخواست پر فوری طور پر جواب نہیں دیا تھا۔
ماہرین کے مطابق تیل اور گیس کی صنعت، جن میں تیل کے کنویں، پائپ لائنز اور ریفائنریز کی مالک کمپنیاں شامل ہیں، کئی سالوں سے سائبر سکیورٹی میں سرمایہ کاری کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کی سب سے بڑی گوشت کمپنی نے ہیکرز کو بٹ کوائن میں تاوان ادا کیا
یہ پہلا موقع نہیں جب آرامکو کو سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا ہو، اس سے قبل 2012 میں کمپنی کا کمپیوٹر نیٹ ورک نام نہاد شمون وائرس کا شکار ہوا تھا۔ اس کے علاوہ رواں سال مئی میں امریکا میں پائپ لائنز پر سائبر حملے نے توانائی کی صنعت کے کمپیوٹر سسٹم کی کمزوریوں پر مزید روشنی ڈالی تھی۔
(یو این آئی)