لبنان کے دارالحکومت بیروت کے مشرق میں اتوار کے روز حزب اللہ کے ایک کمانڈر کے جنازے پر مسلح افراد کی فائرنگ میں کم از کم دو افراد ہلاک جبکہ دیگر کئی کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
حزب اللہ کا کمانڈر ایک دن قبل ہلاک ہو گیا تھا۔
فوج نے لوگوں کو انتباہ کیا ہے کہ کوئی بھی مین سڑک پر ہتھیار لے کر نہ گھومے ورنہ فوج کاروائی کرتے ہوئے اسے گولی ماردے گی۔ فوج نے بتایا ہے کہ جنازے کے پاس مسلح افراد کی فائرنگ میں فوج کا ایک سپاہی بھی زخمی ہو گیا ہے۔
تشدد کی وجہ ذاتی انتقام بتائی گئی ہے۔ لبنانی میڈیا کے مطابق خالدہ کے سنی عرب قبائل میں سے ایک شخص نے ہفتے کی رات ایک کلب میں شادی کی تقریب کے دوران فائرنگ کی، جس میں حزب اللہ کا ایک کمانڈر علی شیبلی ہلاک ہوگیا۔
شیبلی کا قاتل پکڑا گیا اور اس کے خاندان نے اس حملے کو انتقامی کاروائی قرار دیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایک سال قبل ان کے ایک 15 سالہ رشتہ دار کو شیبلی نے قتل کر دیا تھا۔
سنی عرب قبیلے کے خاندان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکام نے کبھی بھی شیبلی کے خلاف قانونی کاروائی نہیں کی کیونکہ اسے طاقتور حزب اللہ گروپ کا تحفظ حاصل تھا۔
حزب اللہ کے عہدیدار نے بتایا کہ مسلح شخص نے شیبلی کے جنازے پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ حملہ آور نے خاندان کے گھر پہنچ کر سوگواروں پر فائرنگ شروع کر دی جس میں شیبلی کے بہنوئی اور ایک دوست کی موت ہو گئی جبکہ دیگر افراد زخمی ہو گئے۔ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ وہ صحافیوں کو بریفنگ دینے کا حق نہیں رکھتے ہیں۔
مقامی باشندہ فہد العلی نے بتایا کہ "جب جنازہ پہنچا تو میں ریسٹورنٹ میں کھانا کھا رہا تھا۔ وہاں ایک فائرنگ ہوئی، ایک گولی ریسٹورنٹ میں لگی اور گاہک نیچے کی طرف چلے گئے۔"
فوج کا کہنا ہے کہ مسلح افراد کو بخشا نہیں جائے گا بلکہ اسے اس کے جرم کی سزا دلائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: لبنان: مظاہرین نے متعدد سرکاری عمارتوں کو نذر آتش کردیا
اس علاقے میں فرقہ وارانہ تنازع گزشتہ سال ایک شیعہ مذہبی بینر کے تنازع کے بعد شروع ہوا تھا جو سنی عرب قبائل کے علاقے میں لہرایا گیا تھا۔ اس کے بعد سے علاقے میں کشیدگی اکثر پھوٹ پڑتی ہے۔