لبنانی دارالحکومت بیروت میں گذشتہ ہفتے ہونے والے خوفناک دھماکوں کے بعد ملک میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہروں کے درمیان پیر کو لبنانی حکومت نے استعفیٰ دے دیا۔
بیروت میں دھماکے کے بعد حکومت کے خلاف سڑکوں پر ہونے والے احتجاج کے سامنے جھکتے ہوئے وزیراعظم حسن دیاب نے پیر کو استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ گذشتہ حکومتوں کے اختیار کردہ بدعنوانیوں کے لئے جوابدہ ہونے سے انکار کرتے ہیں۔
حسن دیاب نے کہا کہ ’’ہماری حکومت کی تشکیل کے چند ہفتوں کے بعد کچھ اپوزیشن پارٹیوں نے ملک میں بدعنوانی، عوامی قرضوں اور اقتصادی زوال کے لئے ہمیں ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ان کی کابینہ میں شامل ہر وزیر نے ملک کو بچانے کے لئے روڈ میپ میں کردار ادا کرنے کی بھرپور کوششیں کی ہیں۔
دیاب نے کہا کہ ’’ہمیں اس ملک اور ملک کے بچوں کے مستقبل کے بارے میں بہت تشویش ہے اور ہمارا کوئی ذاتی مقصد نہیں ہے۔ ہم اس ملک کے لئے اچھا کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں بیکار کی باتوں میں گھسیٹا نہیں جانا چاہئے۔ بدقسمتی سے کچھ سیاسی جماعتوں کو ہم اپنے خلاف لوگوں کو اکسانے سے نہیں روک سکے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے استعفیٰ دیکر ان لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونے کا فیصلہ کیا ہے جو حقیقت میں تبدیلی کی مانگ کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ہفتے بیروت میں بندرگاہ کے ایک گودام میں امونیم نائٹریٹ کے ذخیرہ میں ایک زبردست اور خوفناک دھماکہ ہوا تھا جس میں کم از کم 158 افراد ہلاک اور تقریبا چھ ہزار افراد زخمی ہوگئے تھے۔
بیروت میں اس دھماکے کے بعد حکمران جماعت کے خلاف ملک بھر میں غم و غصہ پایا گیا جس کے بعد حکومت کو دباؤ میں آکر استعفیٰ دینا پڑا۔