ETV Bharat / international

احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 24 فلسطینی زخمی

محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ جب غازان کے مظاہرین نے اسرائیل کے ساتھ سرحد پر مظاہرے کے دوران پتھر پھینکے اور ٹائر جلائے تو اسرائیلی فوج نے فائرنگ شروع کردی جس میں 24 فلسطینی زخمی ہوگئے ان میں ایک 13 سالہ لڑکا بھی شامل ہے، جس کے سر میں گولی لگی تھی۔

Gaza border clashes with Israeli army wound 24 Palestinians
احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 24 فلسطینی زخمی
author img

By

Published : Aug 22, 2021, 2:26 PM IST

ہفتے کے روز غزہ اسرائیل سرحد پر سینکڑوں فلسطینی باشندوں نے مظاہرہ کیا لیکن یہ مظاہرہ اس وقت پرتشدد ہو گیا جب درجنوں مظاہرین نے قلعہ بند باڑ کے قریب پہنچ کر اسرائیلی فوجیوں کی طرف پتھر پھینکے اور ٹائر جلا رہے تھے۔

احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 24 فلسطینی زخمی

اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین پر آنسو گیس اور لائیو راؤنڈ فائر کیے۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیلی فائرنگ سے 24 فلسطینی زخمی ہوئے جس میں 13 سالہ لڑکے کے سر میں گولی لگنے سے اس کی حالت تشویشناک ہے۔

عسکریت پسند تنظیم حماس گروپ کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج 1969 کے آتش زنی حملے کی سالگرہ کی یاد میں کیا جاتا ہے، جس نے یروشلم کی مسجد اقصیٰ کا ایک حصہ بری طرح تباہ کر دیا تھا۔

اسرائیل اور حماس سخت دشمن ہیں جنہوں نے فلسطینی انتخابات جیتنے کے ایک سال بعد 2007 میں اسلامی عسکریت پسند گروپ نے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے چار جنگیں اور ان گنت جھڑپیں لڑی ہیں۔ تازہ ترین جنگ مئی میں 11 دن کی لڑائی کے بعد ایک غیر حتمی جنگ بندی پر ختم ہوئی۔

حماس کے ایک سینیئر عہدیدار خلیل الحیاء نے مظاہرین کو بتایا کہ اسرائیل کے ساتھ محاذ آرائی ابھی بھی کھلی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، حماس نے اسرائیل سے ناکہ بندی میں نرمی کا مطالبہ کیا ہے جس سے علاقے میں سامان کی نقل و حرکت پر کافی حد تک پابندی ہے۔

ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ غزہ اسرائیل سرحد پر سیکڑوں فلسطینیوں کے مظاہرے کے بعد فوجیوں نے براہ راست گولیوں کا جواب دیا۔ 2018 اور 2019 میں سرحدی احتجاج کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے 350 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سازی پر بات چیت کے لئے طالبان کے اعلیٰ رہنما اور دیگر لیڈران کابل پہنچے

واضح رہے کہ مئی کی جنگ کے بعد سے نفتالی بینیٹ کی سربراہی میں نئی ​​اسرائیلی حکومت نے حماس کے لیے قطری امداد کو روک دیا ہے اور وہ کوشش کر رہا ہے کہ حماس کو نقد رقم سے فائدہ نہ پہنچے۔

اس کے علاوہ اسرائیلی حکومت نے تعمیر نو کے سامان کی درآمد کو بھی روک دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حماس پہلے 2014 کی جنگ میں ہلاک ہونے والے دو فوجیوں اور دو اسرائیلی شہریوں کی باقیات واپس لائے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔

تاہم جمعرات کو اسرائیل نے خلیجی عرب ملک کے ساتھ ایک معاہدے کا اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی کے ہزاروں خاندانوں کو امداد کی ادائیگی دوبارہ شروع کی جائے جس کا مقصد جنگ کے پیش نظر فلسطینی علاقے کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنا ہے۔

نئے معاہدے کے تحت فنڈز اقوام متحدہ براہ راست غزہ کے خاندانوں کو منتقل کرے گا، جبکہ اسرائیل کو وصول کنندگان کی فہرست پر نگرانی دے گا۔ توقع ہے کہ ادائیگی آنے والے ہفتوں میں شروع ہوجائے گی۔

قطری امداد کی بحالی سے متعلق نیا معاہدہ طے پانے سے قبل حماس نے غزہ اسرائیل سرحد پر احتجاج کی کال دی تھی۔ اس نے یہ بھی کہا کہ احتجاج کا مقصد 1969 میں یروشلم کی مسجد اقصیٰ میں ایک آسٹریلوی سیاح کی جانب سے آتشزدگی کے حملے کی برسی کے موقع پر تھا۔

ہفتے کے روز غزہ اسرائیل سرحد پر سینکڑوں فلسطینی باشندوں نے مظاہرہ کیا لیکن یہ مظاہرہ اس وقت پرتشدد ہو گیا جب درجنوں مظاہرین نے قلعہ بند باڑ کے قریب پہنچ کر اسرائیلی فوجیوں کی طرف پتھر پھینکے اور ٹائر جلا رہے تھے۔

احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 24 فلسطینی زخمی

اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین پر آنسو گیس اور لائیو راؤنڈ فائر کیے۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیلی فائرنگ سے 24 فلسطینی زخمی ہوئے جس میں 13 سالہ لڑکے کے سر میں گولی لگنے سے اس کی حالت تشویشناک ہے۔

عسکریت پسند تنظیم حماس گروپ کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج 1969 کے آتش زنی حملے کی سالگرہ کی یاد میں کیا جاتا ہے، جس نے یروشلم کی مسجد اقصیٰ کا ایک حصہ بری طرح تباہ کر دیا تھا۔

اسرائیل اور حماس سخت دشمن ہیں جنہوں نے فلسطینی انتخابات جیتنے کے ایک سال بعد 2007 میں اسلامی عسکریت پسند گروپ نے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے چار جنگیں اور ان گنت جھڑپیں لڑی ہیں۔ تازہ ترین جنگ مئی میں 11 دن کی لڑائی کے بعد ایک غیر حتمی جنگ بندی پر ختم ہوئی۔

حماس کے ایک سینیئر عہدیدار خلیل الحیاء نے مظاہرین کو بتایا کہ اسرائیل کے ساتھ محاذ آرائی ابھی بھی کھلی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، حماس نے اسرائیل سے ناکہ بندی میں نرمی کا مطالبہ کیا ہے جس سے علاقے میں سامان کی نقل و حرکت پر کافی حد تک پابندی ہے۔

ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ غزہ اسرائیل سرحد پر سیکڑوں فلسطینیوں کے مظاہرے کے بعد فوجیوں نے براہ راست گولیوں کا جواب دیا۔ 2018 اور 2019 میں سرحدی احتجاج کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے 350 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سازی پر بات چیت کے لئے طالبان کے اعلیٰ رہنما اور دیگر لیڈران کابل پہنچے

واضح رہے کہ مئی کی جنگ کے بعد سے نفتالی بینیٹ کی سربراہی میں نئی ​​اسرائیلی حکومت نے حماس کے لیے قطری امداد کو روک دیا ہے اور وہ کوشش کر رہا ہے کہ حماس کو نقد رقم سے فائدہ نہ پہنچے۔

اس کے علاوہ اسرائیلی حکومت نے تعمیر نو کے سامان کی درآمد کو بھی روک دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حماس پہلے 2014 کی جنگ میں ہلاک ہونے والے دو فوجیوں اور دو اسرائیلی شہریوں کی باقیات واپس لائے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔

تاہم جمعرات کو اسرائیل نے خلیجی عرب ملک کے ساتھ ایک معاہدے کا اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی کے ہزاروں خاندانوں کو امداد کی ادائیگی دوبارہ شروع کی جائے جس کا مقصد جنگ کے پیش نظر فلسطینی علاقے کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنا ہے۔

نئے معاہدے کے تحت فنڈز اقوام متحدہ براہ راست غزہ کے خاندانوں کو منتقل کرے گا، جبکہ اسرائیل کو وصول کنندگان کی فہرست پر نگرانی دے گا۔ توقع ہے کہ ادائیگی آنے والے ہفتوں میں شروع ہوجائے گی۔

قطری امداد کی بحالی سے متعلق نیا معاہدہ طے پانے سے قبل حماس نے غزہ اسرائیل سرحد پر احتجاج کی کال دی تھی۔ اس نے یہ بھی کہا کہ احتجاج کا مقصد 1969 میں یروشلم کی مسجد اقصیٰ میں ایک آسٹریلوی سیاح کی جانب سے آتشزدگی کے حملے کی برسی کے موقع پر تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.