شام کے دارا صوبہ میں عسکریت پسندوں نے سرکاری ایجنسیوں اور فوج پر حملہ کیا، جس میں 4 فوجیوں کی موت ہوگئی اور تقریباً 8 دیگر زخمی ہوگئے۔
شام میں متحارب فریقوں کے درمیان مصالحت کے روسی مرکز کے نائب سربراہ ایڈمرل وادیم کلت نے منگل کو یہ جانکاری دی۔
کلت نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ صوبہ دارا کے دارلبلد علاقے میں صورتحال بہت خراب ہے۔ کئی سرکاری ایجنسیوں اور قانون و انتظام بنائے رکھنے کے لئے تعینات سرکاری دستوں پر دہشت گردانہ حملہ کیا گیا۔ اس دہشت گردانہ حملے میں چار شامی فوجوں کی موت ہوگئی اور آٹھ دیگر زخمی ہوگئے۔
دارا صوبہ، شام کی 2011 کی بغاوت کی جائے پیدائش سمجھا جاتا ہے اور کئی سالوں سے اپوزیشن کے قبضے میں ہے، لیکن روس کی حمایت یافتہ جنگ بندی کے تحت 2018 میں حکومت کے کنٹرول میں واپس آگیا تھا جس نے باغیوں کو صوبے کے کچھ علاقوں میں رہنے کی اجازت دی تھی۔
Joe Biden: افغانستان سے انخلا بہترین اور دانشمندانہ فیصلہ
لیکن جولائی کے آخر سے مقامی مسلح گروہوں نے حکومتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے بعد دارا شہر کے جنوبی ضلع درع البلاد پر ایک سخت محاصرہ مسلط کر دیا گیا ہے، جسے سابق باغیوں کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔
گزشتہ ہفتے باغیوں نے ایک نئے روسی معاہدے کے تحت درع البلاد کو خالی کرنا شروع کیا تھا، لیکن نئی جھڑپوں نے اس معاہدے کو نمایاں طور پر کمزور کر دیا ہے، پیر کے روز صوبے کے مختلف حصوں میں لڑائیاں جاری ہیں۔