گزشتہ پیر کو لبنان کے صدر مشیل عون نے نئے وزیر اعظم مقرر کرنے کے لئے پارلیمانی مشاورت کو جمعرات تک ملتوی کر دیا تھا، ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ پہلے دور کی مشاورت گذشتہ سات دسمبر کو ہونی تھی لیکن تاجر سمیر خطیب کے
احتجاج و مظاہرہ اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے امیدواری واپس لینے کی وجہ سے بات چیت نہیں ہو سکی۔
کئی ممبران پارلیمنٹ نے نئے وزیر اعظم کے عہدے کے لئے مسٹر دياب کے نام پر اتفاق کیا تھا۔
سابق وزیر تعلیم کو عیسائی پارٹی آف فری پیٹروٹك موومنٹ اور مرادا موومنٹ سمیت شیعہ پارٹی آف حزب اللہ اور امل موومنٹ کی حمایت حاصل ہے۔
مذید پڑھیں: یمن: خانہ جنگی میں زخمی ہونے والوں کی اجتماعی شادی
حکومت کے انٹرنیٹ فون کالز پر ٹیکس لگانے کے اعلان کے بعد سے گزشتہ 17 اکتوبر سے لبنان میں احتجاج و مظاہرے ہو رہے ہیں۔
اس احتجاج و مظاہرے کے درمیان وزیر اعظم سعد حریری اور ان کی کابینہ کو برخاست کر دیا گیا تھا، لیکن مظاہرین اقتصادی بحالی کی مانگ کو لے کر اب بھی مظاہرہ کر رہے ہیں۔