قبل ازیں ایکسپو کے ذمہ داروں نے کہا تھا کہ 2 لاکھ مزدوروں نے سائٹ کو تیار کرنے کے لیے 240 ملین گھنٹے کام کیا ہے تاہم صحافیوں کے بار بار اصرار کے باوجود مزدوروں کی اموات، زخمی اور کورونا انفیکشن سے متعلق کوئی اعداد و شمار پیش نہیں کئے گئے تھے۔
یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا جب گذشتہ ماہ یوروپی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ پر زور دیا تھا کہ وہ ایکسپو میں حصہ نہ لیں جبکہ متحدہ عرب امارات پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ غیرملکی مزدوروں کے خلاف غیرانسانی سلوک رواں رکھا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ایکسپو سے قبل کاروباری ادارے اور تعمیراتی کمپنیوں نے محنت کش افراد سے غیرترجمہ شدہ دستاویزات پر دستخط حاصل کئے اور ان کے پاسپورٹ کو ضبط کیا گیا۔ اسی طرح غیرمحفوظ موسمی حالات میں بھی میں ان سے کام لیا گیا۔
ایونٹ کے افتتاح کے دوسرے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایکسپو کی ترجمان سکونیڈ میک گچین نے کہا کہ مزدوروں کی ہلاکت سے متعلق معلومات صحافیوں کے لیے دستیاب تھیں اور صحافیوں کو ایک پریس ریلیز دیا گیا تھا جس میں ہلاک شدہ مزدوروں کو دیے گئے اعزاز سے متعلق بتایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
دبئی ایکسپو 2020: وزیر اعظم کا پیغام، بھارت آئیں اور ہماری ترقی کی کہانی کا حصہ بنیں
انہوں نے کہا کہ حکام کی جانب سے بعد میں غیرمتعین اوقات میں مزدوروں کی ہلاکتوں کے بارے میں معلومات فراہم کی جائے گی۔ میک گچین نے اس موقع پر ٹھیکیداروں کی جانب سے مزدوروں کے پاسپورٹ قبضہ میں رکھنے کی بھی بات کا بھی اعتراف کیا۔