ETV Bharat / international

شام: تشدد سے بچنے کے لیے جیل واحد پناہ گاہ - شام کے شہر حلب میں

شام کے شہر حلب میں جنگی صورت حال کی وجہ سے لوگ جیلوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

شام: تشدد سے بچنے کے لیے جیل واحد پناہ گاہ
Families fleeing Syria violence shelter in prison
author img

By

Published : Mar 19, 2020, 12:11 PM IST

Updated : Mar 19, 2020, 12:35 PM IST

یہ گھر نہیں جیل کی فصیلیں ہیں، جہاں شامی مہاجرین رہنے کے لیے مجبور ہیں۔ جن میں کم عمر بچے اور خواتین کی زیادہ تعداد ہے۔ جہنیں بنیادی ضروریات زندگی بھی میسر نہیں ہے۔

ویڈیو: جیل واحد پناہ گاہ

اقوام متحدہ کی مہاجرین سے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق شمال مغربی شام میں تشدد سے تنگ آکر فرار ہونے والے خاندان جیلوں میں پناہ لے رہے ہیں، کیونکہ اقوام متحدہ کے مطابق شامی خانہ جنگی کے وجہ سے تقریباً ایک ملین افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔

ابو احمد نامی شامی مہاجر کا کہنا ہے کہ 'پچاسی کنبے یہاں آئے ہیں، ہم طویل عرصے سے جیل میں رہ رہے ہیں اور بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چھتوں سے پانی ٹپک رہا ہے اور یہاں کھڑکیاں اور دروازے نہیں ہیں'۔

شامی حکومت کی تازہ ترین کارروائی کے بعد سے ادلب اور حلب کے قریب واقع جیلوں میں یہ افراد جاکر رہ رہے ہیں۔ جیل کی دیواریں انتہائی گندی ہیں۔ جس کی وجہ سے ان لوگوں کا جینا دوبھر ہو گیا ہے۔

بچوں کو جنگوں سے کیا مطلب، کم عمر شامی مہاجر بچے کھیلوں میں مصروف
بچوں کو جنگوں سے کیا مطلب، کم عمر شامی مہاجر بچے کھیلوں میں مصروف

اقوام متحدہ نے کہا کہ یکم دسمبر سے 9 لاکھ افراد خانہ جنگ کی وجہ سے بے گھر ہوگئے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

کم عمر شامی مہاجر محمد حسن الدغیم کا کہنا ہے کہ 'یہ جیل مجرموں کے لئے ہے۔ یہاں ہم قیام کر رہے ہیں کیونکہ فوج نے ہمارے محلوں کو تباہ کردیا ہے اور اب جیل کی دیواریں مجھے اور میرے دوستوں کو بہت ڈرا رہی ہیں، کیونکہ ان تمام کمروں میں مجرم ہیں'۔

ان جیلوں میں کم عمر بچے اور خواتین کی زیادہ تعداد ہے
ان جیلوں میں کم عمر بچے اور خواتین کی زیادہ تعداد ہے

مجبوری کی وجہ سے جیلوں میں رہ رہے یہ مہاجرین کشمکش میں مبتلا ہیں۔ کمروں میں کھڑکیاں نہیں ہیں اور تین خاندان جیل کے تہہ خانے میں رہ رہے ہیں۔

آخر سوال یہ ہے کہ ہر انسان کو زندگی گزارنے کا برابر حق حاصل ہے، لیکن یہ شامی مہاجرین اس طرح کی زندگی کب تک گزاریں گے؟

یہ گھر نہیں جیل کی فصیلیں ہیں، جہاں شامی مہاجرین رہنے کے لیے مجبور ہیں۔ جن میں کم عمر بچے اور خواتین کی زیادہ تعداد ہے۔ جہنیں بنیادی ضروریات زندگی بھی میسر نہیں ہے۔

ویڈیو: جیل واحد پناہ گاہ

اقوام متحدہ کی مہاجرین سے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق شمال مغربی شام میں تشدد سے تنگ آکر فرار ہونے والے خاندان جیلوں میں پناہ لے رہے ہیں، کیونکہ اقوام متحدہ کے مطابق شامی خانہ جنگی کے وجہ سے تقریباً ایک ملین افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔

ابو احمد نامی شامی مہاجر کا کہنا ہے کہ 'پچاسی کنبے یہاں آئے ہیں، ہم طویل عرصے سے جیل میں رہ رہے ہیں اور بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چھتوں سے پانی ٹپک رہا ہے اور یہاں کھڑکیاں اور دروازے نہیں ہیں'۔

شامی حکومت کی تازہ ترین کارروائی کے بعد سے ادلب اور حلب کے قریب واقع جیلوں میں یہ افراد جاکر رہ رہے ہیں۔ جیل کی دیواریں انتہائی گندی ہیں۔ جس کی وجہ سے ان لوگوں کا جینا دوبھر ہو گیا ہے۔

بچوں کو جنگوں سے کیا مطلب، کم عمر شامی مہاجر بچے کھیلوں میں مصروف
بچوں کو جنگوں سے کیا مطلب، کم عمر شامی مہاجر بچے کھیلوں میں مصروف

اقوام متحدہ نے کہا کہ یکم دسمبر سے 9 لاکھ افراد خانہ جنگ کی وجہ سے بے گھر ہوگئے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

کم عمر شامی مہاجر محمد حسن الدغیم کا کہنا ہے کہ 'یہ جیل مجرموں کے لئے ہے۔ یہاں ہم قیام کر رہے ہیں کیونکہ فوج نے ہمارے محلوں کو تباہ کردیا ہے اور اب جیل کی دیواریں مجھے اور میرے دوستوں کو بہت ڈرا رہی ہیں، کیونکہ ان تمام کمروں میں مجرم ہیں'۔

ان جیلوں میں کم عمر بچے اور خواتین کی زیادہ تعداد ہے
ان جیلوں میں کم عمر بچے اور خواتین کی زیادہ تعداد ہے

مجبوری کی وجہ سے جیلوں میں رہ رہے یہ مہاجرین کشمکش میں مبتلا ہیں۔ کمروں میں کھڑکیاں نہیں ہیں اور تین خاندان جیل کے تہہ خانے میں رہ رہے ہیں۔

آخر سوال یہ ہے کہ ہر انسان کو زندگی گزارنے کا برابر حق حاصل ہے، لیکن یہ شامی مہاجرین اس طرح کی زندگی کب تک گزاریں گے؟

Last Updated : Mar 19, 2020, 12:35 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.