ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر کنٹرول سخت کریں گے، دراصل اردگان کی بیٹی اور داماد نے اپنے چوتھے بچے کا اعلان ٹویٹر پر کیا تھا، جس پر انہیں کافی ٹرول کیا گیا، اسی سلسلے میں ارگان نے یہ فیصلہ لیا۔
رجب طیب اردگان نے ٹیلیویژن خطاب میں اپنی پارٹی کے ممبران سے کہا 'ان کی حکومت ایسی قانون سازی متعارف کروانے کے لئے پرعزم ہے، جس سے سوشل میڈیا کمپنیوں کو ترکی میں قانون پر عمل کرنے پر مجبور کیا جائے گا'۔
وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے کہا 'بہت سارے سوشل میڈیا صارفین کو ٹویٹس کے لئے راتوں رات حراست میں لیا گیا، جن پر مبینہ طور پر اردگان کی بیٹی اور داماد کے نومولود بیٹے کی توہین کا الزام ہے'۔
اس کے علاوہ بہت سے ترکوں نے صدر کے کنبہ کی حمایت میں ریلی نکالی اور حزب اخلتلاف کے سیاستدانوں سمیت عام لوگوں کی جانب سے اس توہین کی مذمت کی۔
اگرچہ اردگان کے سوشل میڈیا پر تبصرے کنبے کی مبینہ توہین کے بعد آئے ہیں، لیکن ان کی حکومت طویل عرصے سے ان ترامیم پر غور کررہی ہے جس کے ذریعے وہ ٹویٹر ، فیس بک اور یوٹیوب جیسے سوشل میڈیا کمپنیوں پر قابو پاسکے۔
وہیں یوزرس کو خوف ہے کہ اس اقدام کا مقصد ترک عوام کی حکومت نواز میڈیا کے زیر اثر ماحول میں آزادانہ خبروں تک رسائی کی صلاحیتوں کو مزید محدود کرنا ہے۔
ترکی نے ہزاروں ویب سائٹس تک رسائی روک دی ہے۔ جنوری میں ترکی کی اعلی عدالت کی جانب سے حکومت کے اس قدم کو غیر آئینی قرار دیا گیا، جس کے بعد حکومت نے ویکیپیڈیا پر دو سال سے زیادہ پابندی ختم کردی۔