ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ یہ پلانٹ ترکی کو 'جوہری توانائی والے ممالک کی لیگ' میں شامل کرے گا اور اسے 'ترک روس تعاون کی علامت' قرار دیا ہے۔
روس صوبہ مرسین میں بحیرہ روم کے ساحل پر ترکی کا پہلا ایٹمی بجلی گھر تعمیر کر رہا ہے۔
دونوں ممالک نے پلانٹ کی تعمیر کے لیے سنہ 2010 میں باہمی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے اور سنہ 2018 میں اس کی تعمیر کا آغاز کیا تھا۔
اردگان نے کہا کہ پہلا ری ایکٹر ترکی کی صد سالہ سنہ 2023 میں کام کرنا شروع کر دے گا۔
انہوں نے بتایا کہ کل چار ری ایکٹروں کا منصوبہ ہے۔
ترک صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انقرہ اور ماسکو کے مابین تعاون نے علاقائی استحکام میں 'کلیدی کردار' ادا کیا ہے۔
اردگان نے کہا کہ 'ہم ناگورنو قرہ باغ اور لیبیا سمیت متعدد شعبوں میں ترکی اور روس کے مذاکرات کے نتائج دیکھ سکتے ہیں'۔
اس پروگرام میں اردگان اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کیا۔
ترکی بڑی حد تک توانائی کی درآمد پر منحصر ہے۔
ترکی کے وزیر توانائی فاتح ڈانمیز نے کہا کہ یہ پلانٹ ملک کی بجلی کی تقریبا 10 فیصد ضروریات کو پورا کرے گا۔