ETV Bharat / international

لبنان میں خوفناک معاشی بحران، بیروت بینک کے قریب ڈپازیٹرز کا ہنگامہ

author img

By

Published : Oct 6, 2021, 11:06 PM IST

پینڈورا پیپرز نے تصدیق کی ہے کہ لبنانی سیاستدانوں اور بینکاروں نے بیرون ملک میں غیر قانونی طور پر مہنگی جائیدادیں خریدی ہیں۔ ان میں سے بہت سے غیر ملکی اکاؤنٹس اسی حکمران طبقے کے ہیں جن پر ملک کو اس حالت زار پر لانے اور عام لبنانیوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے۔

depositors try to storm beirut bank during economic crisis in lebanon
لبنان میں خوفناک معاشی بحران، ڈیپازیٹرز کا بیروت بینک کے قریب ہنگامہ

لبنانی فوج اور بینکوں میں پیسہ جمع کرنے والوں کے درمیان اس وقت جھڑپیں شروع ہوگئی جب ڈپیازیٹرز نے وسطی بیروت میں ایک بینک پر دھاوا بولنے کی کوشش کی۔ یہ بینک لبنان کے شدید مالی اور معاشی بحران کی وجہ سے بند ہے۔ لبنانی سکیورٹی فورسز نے انہیں عمارت پر دھاوا بولنے اور مزید نقصانات پہنچانے سے روک دیا۔

لبنان میں خوفناک معاشی بحران، ڈیپازیٹرز کا بیروت بینک کے قریب ہنگامہ

معاشی تنگی سے پریشان لوگ اپنے پیسوں کو نکالنے کے لیے بینک کے ارد گرد دوڑ رہے ہیں اور بینک کی عمارت پر انڈے اور پتھر پھینک رہے ہیں۔ بینک کی دیواروں پر "چور"، "آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت" جیسے متن بھی لکھ دیا ہے۔

اس دوران لبنانی باشندوں کو لبنانی فوج سے بھی سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔ ڈیپازیٹرز مطالبہ کررہے ہیں کہ انہیں اپنے پیسے نکالنے کی اجازت دی جائے۔

ڈیپازیٹر رامی غندور نے کہا کہ کہ میں اپنا حق مانگ رہا ہوں، میرے پیسے، میری پوری زندگی کی کمائی گئی۔ سیاستدانوں اور بینکوں کے مالکان نے لوگوں کی کمائی کو لوٹا اور انہوں نے انہیں اپنے بچوں کے نام پر بیرون ملک میں ڈال دیا۔

وہیں احتجاج کررہی نعمت بدر الدین نے کہا کہ لبنان میں بینکوں کے مالکان اور بینکوں کی جماعت جو سیاستدانوں ، قانون سازوں ، وزراء ، مذہبی شخصیات ، موجودہ اور سابق وزرائے اعظم پر مشتمل ہے، انھوں نے انسانیت کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی کی اور بینکوں میں جمع کرنے والوں کے پیسے لوٹ لیے۔ تمام لوگ، ملازمین اور تارکین وطن جنہوں نے لبنانی بینکوں میں زیادہ شرح سود کی وجہ سے اپنا پیسہ جمع کیا تھا ، انہوں نے انہیں لوٹا لیا۔

واضح رہے کہ پینڈورا پیپرز نے تصدیق کی ہے کہ لبنانی سیاستدانوں اور بینکاروں نے بیرون ملک میں غیر قانونی طور پر مہنگی جائیدادیں خریدی ہیں۔ ان میں سے بہت سے غیر ملکی اکاؤنٹس اسی حکمران طبقے کے ہیں جن پر ملک کو اس حالت زار پر لانے اور عام لبنانیوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے۔

عام لبنانیوں کی بچت ختم ہو چکی ہے اور اب وہ ایندھن ، بجلی اور ادویات کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔جو گزشتہ کئی دہائیوں سے دنیا کے بدترین معاشی بحرانوں میں سے ایک ہے۔

اس سال کے شروع میں ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ لبنان گزشتہ 150 سالوں میں دنیا کے بدترین معاشی بحران قرار دیا اور خبر دار کیا تھا کہ حقیقی جی ڈی پی کے تقریبا 20 فیصد تک ڈوب جانے کا امکان ہے اور 70 فیصد لبنانی لوگ غربت کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں، ان کے ذخائر ختم ہو چکے ہیں اور یہ سیاسی طبقے کے بدعنوانی اور بدانتظامی کی وجہ سے ہے۔

لبنانی فوج اور بینکوں میں پیسہ جمع کرنے والوں کے درمیان اس وقت جھڑپیں شروع ہوگئی جب ڈپیازیٹرز نے وسطی بیروت میں ایک بینک پر دھاوا بولنے کی کوشش کی۔ یہ بینک لبنان کے شدید مالی اور معاشی بحران کی وجہ سے بند ہے۔ لبنانی سکیورٹی فورسز نے انہیں عمارت پر دھاوا بولنے اور مزید نقصانات پہنچانے سے روک دیا۔

لبنان میں خوفناک معاشی بحران، ڈیپازیٹرز کا بیروت بینک کے قریب ہنگامہ

معاشی تنگی سے پریشان لوگ اپنے پیسوں کو نکالنے کے لیے بینک کے ارد گرد دوڑ رہے ہیں اور بینک کی عمارت پر انڈے اور پتھر پھینک رہے ہیں۔ بینک کی دیواروں پر "چور"، "آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت" جیسے متن بھی لکھ دیا ہے۔

اس دوران لبنانی باشندوں کو لبنانی فوج سے بھی سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔ ڈیپازیٹرز مطالبہ کررہے ہیں کہ انہیں اپنے پیسے نکالنے کی اجازت دی جائے۔

ڈیپازیٹر رامی غندور نے کہا کہ کہ میں اپنا حق مانگ رہا ہوں، میرے پیسے، میری پوری زندگی کی کمائی گئی۔ سیاستدانوں اور بینکوں کے مالکان نے لوگوں کی کمائی کو لوٹا اور انہوں نے انہیں اپنے بچوں کے نام پر بیرون ملک میں ڈال دیا۔

وہیں احتجاج کررہی نعمت بدر الدین نے کہا کہ لبنان میں بینکوں کے مالکان اور بینکوں کی جماعت جو سیاستدانوں ، قانون سازوں ، وزراء ، مذہبی شخصیات ، موجودہ اور سابق وزرائے اعظم پر مشتمل ہے، انھوں نے انسانیت کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی کی اور بینکوں میں جمع کرنے والوں کے پیسے لوٹ لیے۔ تمام لوگ، ملازمین اور تارکین وطن جنہوں نے لبنانی بینکوں میں زیادہ شرح سود کی وجہ سے اپنا پیسہ جمع کیا تھا ، انہوں نے انہیں لوٹا لیا۔

واضح رہے کہ پینڈورا پیپرز نے تصدیق کی ہے کہ لبنانی سیاستدانوں اور بینکاروں نے بیرون ملک میں غیر قانونی طور پر مہنگی جائیدادیں خریدی ہیں۔ ان میں سے بہت سے غیر ملکی اکاؤنٹس اسی حکمران طبقے کے ہیں جن پر ملک کو اس حالت زار پر لانے اور عام لبنانیوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے۔

عام لبنانیوں کی بچت ختم ہو چکی ہے اور اب وہ ایندھن ، بجلی اور ادویات کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔جو گزشتہ کئی دہائیوں سے دنیا کے بدترین معاشی بحرانوں میں سے ایک ہے۔

اس سال کے شروع میں ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ لبنان گزشتہ 150 سالوں میں دنیا کے بدترین معاشی بحران قرار دیا اور خبر دار کیا تھا کہ حقیقی جی ڈی پی کے تقریبا 20 فیصد تک ڈوب جانے کا امکان ہے اور 70 فیصد لبنانی لوگ غربت کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں، ان کے ذخائر ختم ہو چکے ہیں اور یہ سیاسی طبقے کے بدعنوانی اور بدانتظامی کی وجہ سے ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.